مہر خبر رساں اہجنسی کے نامہ نگار کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج صبح (پیر 26 جون) عدلیہ کی قومی کانفرنس سے خطاب میں شہید بہشتی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہشتی منفرد خصوصیات کے مالک تھے اور وہ گروہی رجحات سے بالکل بھی متاثر نہیں ہوتے تھے۔ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ بہشتی انصاف سے عاری تھے، اگرچہ وہ تنظیموں میں نظر آتے تھے لیکن ان کی روح منصفانہ تھی اور یہ انصاف پسندی بہت ضروری ہے۔
صدر رئیسی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اگرچہ ان سالوں میں عدلیہ میں کافی حد تک کام ہوا ہے لیکن رہبر معظم انقلاب کی سفارش پر عمل کرتے ہوئے ہمیں تبدیلی کی طرف جانے کی ضرورت ہے جو کہ موجودہ حالات اور مطلوبہ صورت حال کو پہنچانے کے بعد ان کے درمیان موجود فاصلوں کو کم کرنے کے لئے سنجیدہ کوشش سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ تمام کوششیں تبدیلی کی سمت میں ہونی چاہئیں۔
آیت اللہ رئیسی نے بیوروکریسی کے پیچیدہ نظام کی اصلاح کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ بیوروکریسی اور جمہوریت جڑواں ہیں اور ایک ساتھ پیدا ہوئے ہیں اور جمہوریت اور آزادی کے بارے میں لکھنے والوں کی آوازیں بھی بیوروکریسی کی وجہ سے اٹھی ہیں لہذا اس نظام کی اصلاح ایک اہم ضرورت ہے۔