مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شہداء کے لواحقین سے ملاقات کے دوران کہا کہ ذرائع ابلاغ اور فنون لطیفہ سے منسلک افراد اپنے فن اور ہنر کے ذریعے شہداء کی یادوں کو زندہ رکھیں۔ اہل قلم اپنی تحریروں کے ذریعے شہداء کو تاریخ کے اوراق میں گم ہونے سے بچائیں۔ حالیہ سالوں میں اس حوالے سے اچھے کام ہوئے ہیں۔ تحریری اور فلمی صورت میں ہونے والے کاموں کی حوصلہ افزائی ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود اب بھی اتنا کام نہیں ہوا ہے جتنا ہونا چاہئے۔ شہداء کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ان میں سے ہر ایک الگ دنیا ہے۔ ہر ایک کی زندگی پر ایک کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ فلم بنائی جاسکتی ہے۔ جوان نسل کو شہداء کے بارے میں بتانا ہماری ذمہ داری ہے۔ آپ شرکاء میں سے کوئی کسی شہید کا باپ، کوئی ماں، کوئی شریک حیات ہے لہذا اگر کوئی شہداء کے بارے میں آپ سے رابطہ کرے تو شہداء کے بارے میں بتانے سے گریز نہ کریں۔
رہبر معظم نے کہا کہ شہداء کے ماں باپ اور شریک حیات ہونے کی وجہ سے آپ کا مقام دوسروں سے بالاتر ہے۔ شہداء جوان نسل کے لئے نمونہ عمل ہیں۔ جوانوں کو نمونہ عمل کی ضرورت ہے۔ شہداء ہمارے ملک اور جوانوں کے لئے زندہ نمونہ ہیں۔ ان کو وہی لوگ زندہ رکھ سکتے ہیں جنہوں نے ان کو پال کر بڑا کیا ہے۔ ماں باپ اور شریک حیات نے شہداء کے ساتھ زندگی گزاری ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ شہداء کا کردار، دین و مذہب سے وابستگی، معاشرے سے ان کی وابستگی کے بارے میں بتانے کی ضرورت ہے۔ اس میں ہمارے لئے سبق موجود ہے۔ ان کی یادیں ہمارے لئے درس ہیں۔ ان کو بتانے اور منتشر کرنے کی ضرورت ہے۔ جوان نسل کو ان کی زندگی سے نمونہ لینا چاہئے۔
رہبر معظم نے شہداء کے خاندان والوں کے بلند مقام کے بارے میں کہا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالی نے ان پر درود بھیجا ہے۔ شہداء کے گھر والوں نے نفس کے ساتھ جہاد کا بہترین اور واضح ترین نمونہ پیش کیا ہے کیونکہ اپنے عزیزوں کے ساتھ محبت اور الفت کے باوجود ان کو میدان جنگ کی طرف بھیجا۔ جنہوں نے جہاد کے دوران شہداء کی پشت پناہی کی وہ بھی جہاد میں شریک ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ ان لوگوں کی زحمتوں کی قدردانی نہیں کی جارہی ہے۔
رہبر معظم نے شہداء کے خاندان والوں کے ختم نہ ہونے والے غم کو ان کی عظمت اور عزت کا باعث قرار دیا اور کہا کہ اس غم کی وجہ سے اللہ ان کو بلند درجات عطا کرتا ہے۔
انہوں نے انقلاب اسلامی کو اخلاقی، دینی اور سیاسی انحطاط سے نجات کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی جوانوں نے ہر نازک موڑ پر سینہ سپر ہوکر مشکلات کا مقابلہ کیا اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جوانوں نے خطرات کو فرصت میں تبدیل کرکے ایران کو عزت اور اقتدار کے اوج پر پہنچایا۔