مقبوضہ علاقوں میں صہیونیوں کی کثیر تعداد نے سڑکوں پر آکر مسلسل تئیسیویں ہفتے میں بھی نتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے کیے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یروشلم پوسٹ نے خبر دی ہے  کہ اسرائیل کے مختلف شہروں میں صہیونیوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں اور شاہراہوں پر نکل کر نتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کے منصوبے اور مظاہرین کے ساتھ نامناسب سلوک کے خلاف احتجاج کیا۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق 47 سالہ صہیونی مزدور نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کے ساتھ مسلسل 23 ہفتوں سے سڑکوں پر آکر عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ پورا ہونے تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

ذرائع کے مطابق مظاہرین کے ہاتھ میں نتن یاہو کابینہ کے خلاف نعروں پر مشتمل پلے کارڈز تھے۔ ایک پلے کارڈ پر داخلی سیکورٹی کے صہیونی وزیر بن گویر سے خطاب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ہم جرم اور جنایت میں اضافے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ مظاہرین عرب نژاد شہریوں کے خلاف صہیونی حکومت کے رویے اور سلوک کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔ غیر سرکاری رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران اب تک 100 سے زائد شہری ڈکیتی اور دیگر جرائم کی وجہ سے مارے گئے ہیں۔

مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے عرب نژاد شہری صہیونی پولیس اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے امتیازی سلوک کا شکار ہورہے ہیں۔ پولیس کے مطابق ناصرہ شہر کے نزدیک یافا الناصرہ قصبے میں پانچ عرب نژاد شہری کار واش روم میں مارے گئے۔ مظاہرین اس واقعے کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔

فلسطینی رہنما اسرائیلی پولیس کو واقعے میں ملوث قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق صہیونی پولیس جرائم سے نمٹنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ 
یاد رہے کہ صہیونی وزیراعظم نے عوامی مظاہروں کے بعد مجوزہ عدالتی اصلاحات کے منصوبے کو ملتوی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے ایک تقریر کے دوران کہا تھا کہ اسرائیلی عوام کے درمیان نااتفاقی کو ختم کرنے کے لئے یہ فیصلہ کررہے ہیں۔ وہ صہیونیوں کے درمیان اختلافات ایجاد کرنا نہیں چاہتے ہیں۔

صہیونیوں کی طرف سے ملک گیر مظاہروں کا دوبارہ شروع دلیل ہے کہ عوام کو نتن یاہو کے وعدوں پر کوئی اعتبار نہیں ہے۔ مبصرین کے مطابق نتن یاہو کی مقبولیت میں بہت کمی ہوئی ہے۔ ان حالات میں ملک میں انتخابات ہوجائیں تو نتن یاہو کے حکومتی اتحاد کی شکست یقینی ہے۔

لیبلز