امریکی فوجی حکام نے ایران اور خطے کے ممالک کے بحری اتحاد کی تشکیل کےبارے میں کہا ہے کہ اس سے واشنگٹن کو تشویش ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے بریکنگ ڈیفنس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکی پانچویں بیڑے کے ترجمان ٹم ہاوکنز نے ایران اور خطے کے ممالک کی بحری افواج کے اتحاد کی تشکیل کو واشنگٹن کے لئے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے تہران پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایران خطے میں بدامنی پھیلانے میں ملوث ہے۔ ایسے میں اس خطے میں ایران کے ذریعے اتحاد کی تشکیل غیر معقول ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر آبنائے ہرمز کے دفاع کو مزید مضبوط بنانے میں مصروف ہیں۔ اس سے پہلے ایرانی بحریہ کے سربراہ امیر شہرام ایرانی نے کہا تھا کہ ایران اور سعودی عرب خلیج فارس کے ممالک کے ساتھ مل کر بحری اتحاد تشکیل دے رہے ہیں۔ اس اتحاد میں عراق، بھارت اور پاکستان بھی شامل ہوں گے۔ انہوں نے اتحاد کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا لیکن کہا کہ خطے کے ممالک نے علاقائی امن کو برقرار رکھنے کے لئے باہمی تعاون کی ضرورت کو درک کرلیا ہے۔

بریکنگ ڈیفنس کے مطابق امریکی حکام اس اتحاد کی تشکیل سے حیرت میں پڑگئے ہیں کیونکہ اس اتحاد کی تشکیل ایران اور سعودی عرب کے درمیان اچھے تعلقات کا ثبوت ہے۔ دونوں نے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے علاوہ اسلام آباد اور نئی دہلی کو بھی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرلیا ہے۔

یہ اتحاد متحدہ عرب امارات کے اعلان کے چند ہی روز بعد تشکیل پائی ہے جس میں عرب امارات نے امریکی نگرانی میں قائم اتحاد سے خود کو علیحدہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 2001 میں امریکی قیادت میں تشکیل پانے والے اتحاد میں ابتدا میں 12 ممالک تھے۔ اس وقت 38 ممالک اس اتحاد کا حصہ ہیں۔ اتحاد کا دعوی ہے کہ بحیرہ احمر اور خلیج فارس میں دہشت گردی کے خلاف کاروائی اس کے اہداف میں شامل ہے۔