ایران اور افغانستان کے درمیان سرحدی تناو کے بعد طالبان نے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کرنا ہماری پالیسی میں شامل نہیں ہے۔ ایران سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے درخواست کرتے ہیں کہ باہمی تنازعات کو سفارتی ذرائع سے حل کریں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان حافظ ضیاء احمد نے ایران کے ساتھ گذشتہ دنوں سرحدی کشیدگی کے بعد عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان ایران کے ساتھ روابط غیر مستحکم کرنا نہیں چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کرنا ہماری پالیسی میں شامل نہیں ہے۔ ایران سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے درخواست کرتے ہیں کہ باہمی تنازعات کو سفارتی ذرائع سے حل کریں۔

طالبان رہنما نے کہا کہ ایران کے ساتھ مشترکہ سرحد پر حالات معمول کے مطابق ہیں۔ افغانستان سرحد پر کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتا ہے۔

اس سے پہلے ایرانی وزیرداخلہ احمد وحیدی نے کہا تھا کہ افغان سرحدی محافظین کی طرف سے اشتعال انگیزی کے بعد کشیدگی پیدا ہوئی۔ ایران نے بھی حالات کے مطابق جواب دیا ہے۔ واقعے کے بعد طالبان حکام کے ساتھ رابطہ ہوا ہے۔ اس کے بعد سرحد پر صورتحال پرامن ہے۔

وزیرداخلہ نے مزید کہا تھا کہ دریائے ہیرمند میں پانی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے دونوں ملکوں کے ماہرین کی کمیٹی بنائی جائے جو تحقیق کرکے دریا میں پانی کی موجودگی کے حوالے رپورٹ دے۔ اگر دریا میں پانی موجود ہے تو طالبان کو ایران کو پانی کا حصہ دینا ہوگا۔ طالبان دریا میں پانی کی کمی کا دعوی کرتے ہیں جبکہ ہمارے ماہرین کے مطابق دریائے ہیرمند میں پانی وافر مقدار میں موجود ہے۔ طالبان کو حالات کی نزاکت کا ادراک کرتے ہوئے پانی کا مسئلہ کرنے میں تعاون کرنا ہوگا۔