مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پارلیمنٹ کے اوپن سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان حکام ایران کے نرم رویے کا مثبت جواب دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان کسی قسم کی کشیدگی پیدا کرنے سے گریز کریں۔ ایران اور افغانستان کے درمیان دریائے ہیرمند پر ہونے والے معاہدے پر زور دیتے ہوئے پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا کہ ایرانی اپنے آبی حقوق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
محمد باقر قالیباف نے کہا کہ دریائے ہیرمند پر ہونے والے معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل عملدرامد سے ایران اور افغانستان کے حقوق اور مفادات کو تحفظ ملے گا۔
افغانستان میں پانی کے وافر ذخائر کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان آبی معاہدے پر پوری طرح عملدرامد ضروری ہے۔
یاد رہے کہ صدر رئیسی نے سیستان و بلوچستان کے دورے کے دوران افغان حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ ہیرمند کا پانی روک کر ایران میں قحط سالی ایجاد نہ کریں۔ ایرانی حکومت اپنے مفادات کا ہر حال میں تحفظ کرے گی۔
ایران افغانستان طویل مدت سے پانی کی تقسیم کے بارے میں تنازع کا شکار ہیں۔ 700 میل لمبا دریائے ہیرمند افغانستان سے ہوتے ہوئے ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان پہنچتا ہے۔ دونوں ملکوں نے 1973 میں ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ایران کو 820 ملین کیوبک پانی دینے کی یقینی دہانی کی گئی ہے۔
افغانستان میں سیاسی عدم استحکام اور ایران کے بارے میں متضاد پالیسی کی وجہ سے معاہدے پر کبھی بھی مکمل طور پر عملدرامد نہیں ہوسکا ہے۔