مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر آیت اللہ رئیسی نے رشت اور آستارا کے درمیان ریلوے لائن بچھانے کے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی اور کہا کہ شمال سے جنوب کی جانب کوریڈور بحال ہونے سے کئی ممالک فائدہ اٹھائیں گے۔ اس اقتصادی راہداری کے کھلنے کے بعد وسطی ایشیا اور شمالی یورپ کے ممالک کے درمیان اقتصادی روابط بڑھیں گے۔
اس منصوبے کے بارے میں دو عشرے پہلے اتفاق کیا گیا تھا لیکن مختلف وجوہات کی بناپر عملدرامد نہیں ہوسکا تھا۔ مزید کسی تعطل کی گنجائش نہیں ہے۔ ایران اور روس کے اعلی حکام کی کاوشوں سے آج یہ منصوبہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے۔ صدر رئیسی نے مزید کہا کہ حکومت ہمسایہ ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات چاہتی ہے اس سلسلے میں تمام امکانات سے استفادہ کیا جائے گا۔ عالمی سامراج کی سازشوں کے باوجود ایران کی اہمیت کم نہیں ہوسکی ہے۔ یہ اقتصادی راہداری خطے میں سب سے آسان ترین اور سستاترین راہداری ہے جس سے متعدد ممالک کو فائدہ ہوگا۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ شمال سے جنوب تک کی اس راہداری میں تین حصے شامل ہیں پہلے حصے میں مشرقی راستہ ہے جو ایران، روس، قازقستان اور ترکمانستان کے درمیان رابطے کا کام دے گا۔ مرکزی حصے کے ذریعے کیسپیئن سی تک رسائی حاصل کرکے بندرگاہوں اور کشتیوں کے لئے آسانی فراہم کی جائے گی جبکہ مغربی حصے میں رشت اور آستارا کے درمیان رابطہ پیدا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران دوسرے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بھی تجارتی روابط بڑھانا چاہتا ہے۔ پاکستان، ترکی اور عراق کے ساتھ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے کے لئے مختلف منصوبے زیرغور ہیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ روس کے ساتھ تجارت کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں ہم ان مواقع سے بہتر استفادہ کرنے کے لئے سنجیدہ ہیں۔ رشت اور آستارا کے درمیان ریلوے لائن اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ منصوبہ جلد پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔