صہیونی حکومت کے ساتھ نبرد کے دوران فلسطینی مقاومت کی طاقت اور حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کا فلسطینی تنظیموں کے نام خطاب عالمی ذرائع ابلاغ کی شہ سرخیوں میں ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ صہیونی جارح افواج کی جانب سے غزہ کے مختلف حصوں میں بے گناہ شہریوں پر حملوں کے بعد مقاومتی بلاک کے جوابی حملوں اور سید حسن نصراللہ کی طرف سے فلسطینی تنظیموں کے نام پیغام سے صہیونی حکومت کو درپیش بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں فلسطینی تنظیموں کی طاقت کے چرچے ہورہے ہیں۔  

روزنامہ رائ الیوم میں مصری ممتاز تجزیہ نگار عبداللہ الاشعل نے لکھا ہے کہ پانچ حقائق سے انکار کرنا ناممکن ہے۔ 1۔ امریکہ صہیونی حکومت کی حمایت کو ملکی مفادات سمجھتا ہے اسی لئے ایران اور مقاومت کی اسرائیل کے خلاف کامیابی کو کبھی آسانی کے ساتھ قبول نہیں کرے گا۔ 2۔ ایران کے انقلاب اسلامی نے امریکہ اور اسرائیل کے منہ پر زور دار طمانچہ رسید کیا ہے۔ انقلاب کو ختم کرنے کے لئے امریکی کوششیں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔ 3۔ صہیونی حکومت فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال کر یہودی بسانے پر اصرار کررہی ہے اسی لئے عرب دنیا میں موجود مشکلات کی جڑ اسرائیل ہے۔ 4۔ ایران اپنے خلاف ہونے والی سازشوں اور حملوں کے خلاف مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے اور اسرائیل کو سب سے برٓ خطرہ سمجھتا ہے۔ 5۔ امریکہ ایران اور شام کے درمیان تعلقات کو ختم کرنے میں ناکام ہوا ہے۔  

روزنامہ العربی الجدید نے فلسطین کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ صہیونی حکومت کے ساتھ جنگ کے بعد پہلی مرتبہ فلسطینی تنظیموں نے مقبوضہ بیت المقدس کو میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔ دوسری طرف غاصب اسرائیلی فورسز بھی تحریک جہاد اسلامی کے رہنماوں پر مسلسل حملے کررہی ہے۔  

القدس العربی نے لکھا ہے کہ اردن کے پالیمانی نمائندے کی گرفتاری کے بعد صہیونی حکومت اور اردن کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔ اردن اور اسرائیل پر حاکم شدت پسند طبقوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اس سفارتی جنگ کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی کیونکہ اردن نے اپنے پارلیمانی نمائندے کی گرفتاری کے بعد طاقت دکھانے کے لئ اسرائیل پر مسلسل دباو ڈالا جس کی وجہ سے صہیونی حکومت کو گھٹنے ٹیکنا پڑا۔ 

لبنانی اخبار البناء نے فلسطین کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے  کہ فلسطین کے حالات مزید واضح ہورہے ہیں کیونکہ مقاومتی تنظیموں نے اپنے رہنماوں کی شہادت کے بعد بھی صہیونی حکومت پر مسلسل حملے کئے ہیں۔ یہ مقاومت کی طاقت کی دلیل ہے۔ دوسری طرف صہیونی فورسز کی جانب سے نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فلسطینی رہنماوں پر حملوں کے بعد صہیونی عوام میں وحشت اور خوف پھیل رہا ہے۔  

اخبار کے مطابق سید حسن نصر اللہ کے خطاب نے صہیونی حکومت کو درپیش داخلی بحران میں مزید اضافہ کردیا ہے کیونکہ ان کے خطاب سے تحریک جہاد اسلامی کے ساتھ پوری مقاومت کی یکجہتی ظاہر ہوگئی ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ کے خطاب کے بعد صہیونی ذرائع ابلاغ نے اپنی توجہ ان کی طرف مبذول کردی ہے۔  

روزنامہ الشرق الاوسط نے لکھا ہے کہ امریکہ ایران کو ایک خطرے کے طور پر پیش کرکے خطے میں مزید اسلحہ ترسیل کرنا چاہتا ہے۔ ایران کی جانب سے خلیج فارس میں دو امریکی تیل بردار کشتیوں کو روکنے کے بعد اس میں مزید تیزی آگئی ہے۔ خلیج فارس میں اس واقعے کے بعد کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ 

لبنانی روزنامہ الاخبار نے صہیونی حکومت کو بند گلی میں قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ آئے روز اسرائیل کی پریشانی میں اضافہ ہورہا ہے۔ صہیونی حکومت اس دلدل سے خود کو نکالنے میں ناکام ہے۔ ایک طرف مقاومتی محاذ کے مسلسل حملے جاری ہیں اور دوسری طرف غزہ کے بے گناہ شہریوں پر مزید حملے جاری رکھنے پر بھی قادر نہیں ہے کیونکہ حملوں کو جاری رکھنے سے حماس بھی میدان میں آسکتی ہے۔ مقاومت نے اپنے حملوں کو مقبوضہ بیت المقدس تک محدود رکھا ہے۔  

یمنی اخبار المسیرہ نے لکھا ہے کہ صہیونی حکومت کی جارحیت یہودی جنایت اور جذبات کی عکاسی ہے جس کے تحت قتل عام اور معاہدوں کی خلاف ورزی معمول کی بات سمجھی جاتی ہے۔ انصاراللہ فلسطینیوں کو اس حوالے سے حق بجانب سمجھتی ہے کہ وہ صہیونی جنایت کاروں کے جواب میں ہر ممکنہ راستہ اختیار کریں۔ یمن فلسطینی مقاومت کی مالی اور دفاعی حمایت کا خواہاں ہے۔ 

لیبلز