دو سال پہلے صہیونی حکومت مغربی ایشیا کے بعض ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے ساتھ ساتھ ایران مخالف اتحاد تشکیل دینے میں مصروف تھی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خطے اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ممالک کی جانب سے ایران کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے سے اسرائیل کا منصوبہ خاک میں مل گیا۔ ایران کے ساتھ ان حکومتوں نے بھی تعلقات کی حامی بھرنا شروع کی جو اسرائیل سے تعلقات چاہتی تھیں۔ 2020 میں اسرائیل نے متحدہ عرب امارات، بحرین، اور مراکش جیسے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے اقدامات کے ذریعے اپنی تنہائی کو ختم کرنا شروع کیا۔ اس کے بعد خطے کے اہم عرب ملک سعودی عرب نے بھی صہیونی ریاست کے لئے نرم گوشہ اختیار کیا تو اسرائیل کی خوشی قابل دید تھی۔

مسئلہ فلسطین کا معقول حل ڈھونڈنے کے بجائے اسرائیل نے عرب ممالک سے خود کو تسلیم کروانے کے لئے ایران مخالف جذبات کو ابھارنا شروع کیا۔ اسرائیل کا یہ منصوبہ اس وقت خاک میں مل گیا جب عرب ممالک فلسطین کو مکمل طور پر فراموش کرکے ایران پر توجہ دینے کے لئے تیار نہیں ہوئے۔ سونے پر سہاگہ کہ جب ایران نے عرب ممالک مخصوصا سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ پرانی مخاصمت کی پالیسی پر نظرثانی کی اور تعلقات بہتر بنانے کی پیشکش کی۔

ایرانی صدر رئیسی کے دورہ شام سے صورتحال مزید واضح ہوگئی ہے جب آیت اللہ رئیسی نے شام کے ساتھ طویل مدتی معاہدوں پر دستخط کئے۔ عرب لیگ میں شام کی رکنیت بھی بحال ہورہی ہے۔ شام کی عرب لیگ میں واپسی سے اسرائیلی تنہائی میں مزید اضافہ ہوگا۔

یاد رہے کہ شام گذشتہ ایک دہائی سے تنازعات کا مرکز رہا ہے لیکن جنرل اسماعیل قاآنی کی کوششوں سے شام میں سیکورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ خطے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے سے اسرائیل خود کو زیادہ تنہا محسوس کررہا ہے۔ اسرائیل اپنی تنہائی کا ذمہ دار ایران کو قرار دے رہا ہے۔

صہیونی اعلی اہلکار نے المانیٹر سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ اب تک اسرائیل ایران مخالف اتحاد تشکیل دیتے ہوئے خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا رہا تھا لیکن اب حالات نے رخ موڑ لیا ہے اور ایران نے کامیابی کے ساتھ کھیل کا رخ بدل دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق صدر رئیسی کے حالیہ دورہ شام سے بھی اسرائیل کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ صہیونی ذرائع کے مطابق شام کے اہم اور متنازع مقامات کا دورہ اور فلسطینی مقاومتی رہنماؤں کے ساتھ ایرانی صدر کی ملاقاتیں صہیونی حکومت کے لئے نہایت تشویشناک ہیں۔

ایران نے خطے میں اپنی پوزیشن اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات کے سلسلے میں پیشرفت کرکے خطے میں نئی صورتحال پیدا کی ہے۔ خارجہ تعلقات میں بہتری سے ایرانی کی معیشت پر بھی مثبت اثرات پڑیں گے۔ اتوار کے دن صدر رئیسی نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی حکومت میں ایران نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 50 ارب ڈالر کی برامدات کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران نے اسرائیل کی پشت پناہی کے ساتھ امریکی وسیع پابندیوں سے متاثر ہوئے بغیر یہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

خلاصہ یہ کہ ایران تیزی کے ساتھ خطے میں اپنی پوزیشن کو مضبوط اور اسرائیل روز بروز تنہائی اور گوشہ نشینی پر مجبور ہورہا ہے۔