مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قالیباف نے یوم القدس کو امام خمینی کی یادگار قرار دیا اور کہا کہ جعلی صہیونی ریاست کا منحوس بیج پہلی عالمی جنگ کے بعد برطانوی سامراج نے بویا۔ برطانیہ اور امریکہ نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے ذریعے اس غاصب حکومت کی بنیاد رکھی۔ اس کے بعد اسلامی ممالک کے درمیان جنگ کی وجہ سے اس حکومت کی جڑیں مزید مضبوط ہوگئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی ممالک نے اس جعلی حکومت کے خلاف کئی جنگیں لڑیں لیکن لاکھوں مسلمانوں کی قربانی کے باوجود امریکہ اور برطانوی سامراج کی پشت پناہی کی وجہ سے اسرائیل کو نقصان نہیں پہنچ سکا۔ مختلف اسلامی ممالک کے حکمرانوں نے اس غاصب حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کئے۔ آج حالات بدل رہے ہیں۔ امام خمینی کی جانب سے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم القدس کا نام دینے کے بعد عالم اسلام اور بین الاقوامی سطح پر انقلاب آیا ہے۔ چنانچہ رہبر معظم نے فرمایا کہ امام خمینی انقلاب کے رہبر ہیں۔ امام خمینی نے یوم القدس کے اعلان کے ذریعے غاصب اسرائیل کے چہرے سے نقاب اٹھادیا ہے۔
محمد باقر قالیباف نے مزید کہا کہ امریکہ اور استکباری طاقتیں مقاومتی تنظیموں کو مسلمان ممالک کے لئے خطرے کے طور پر پیش کرنے کے خواہشمند تھے لیکن رہبر انقلاب کی تدبیر اور حکیمانہ حکمت عملی سے ان کی سازش ناکام ہوگئی۔ آج ان کا کلام عالم اسلام کے لئے رہنما اصول کی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے اسرائیل کے خلاف عالم اسلام کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی شیعہ خطے میں رہتے ہوئے لندن سے حکم جاری ہونے کا انتظار کرتا ہے اسی طرح امریکی سنی بھی داعش، تکفیری اور وہابی شکل میں عالم اسلام میں استکباری عزائم کی تکمیل کے لئے کام کرتے ہیں۔
ایرانی قومی اسمبلی کے سربراہ نے القدس کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ آج صہیونی عناصر ذلت و خواری کا شکار ہیں۔ صہیونی حکومت فلسطین کے مسئلے کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنا چاہتے تھے لیکن نتیجہ برعکس نکلا ہے اور آج عالمی سطح پر فلسطین کا مسئلہ پہلے سے زیادہ زیربحث ہے۔ گذشتہ سال قطر میں فوٹ بال ورلڈ کپ کے موقع پر فلسطین کے حق میں نعرے اور پرچم آویزاں ہونا اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوں نے القدس کو مقاومت کا محور قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج پورے خطے میں القدس مقاومت کی علامت بن گیا ہے۔ فلسطینی مجاہدین صہیونی مظالم اور حملوں کا دلیری کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں۔ جارح کا پتھروں سے مقابلہ کرنا اب ماضی کا قصہ بن چکا ہے آج صہیونی گولیوں کے مقابلے میں مجاہدین میزائل اور راکٹوں کی بارش کرتے ہیں۔ فلسطین عوام پہلے سے زیادہ متحد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل آج اندرونی مشکلات اور سیاسی بحران کا شکار ہے۔ نتن یاہو کی حکومت کے خلاف عوام سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔ صہیونی حکومت ان بحرانوں کی وجہ سے سخت مشکلات کا شکار ہے۔ ان واقعات کا مشاہدہ کرنے کے بعد بخوبی کہہ سکتے ہیں کہ اسرائیل کا وجود تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔
انہوں نے شہید قاسم سلیمانی کی یاد کرتے ہوئے کہا کہ آج اگرچہ شہید قاسم سلیمانی ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن ان کے اثرات ہر جگہ قابل مشاہدہ ہیں۔ ان کی شہادت اور قربانیوں کی وجہ سے آج مقاومتی محاذ پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔