امریکہ اور عراق میں معاہدہ ہونے کے باوجود امریکہ نے تعاون کے بجائے داعش کے ذریعے عراقی سالمیت اور سیکورٹی کو خطرے میں ڈالا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المعلومہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ عراقی دفاعی تجزیہ نگار عقیل الطائی نے عراق میں دہشت گرد تکفیری تنظیم داعش کے خلاف جنگ میں امریکی امداد کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے عراق کی مدد کے بجائے دہشت گردوں کے لئے پناہ گاہ بنانے کی کوشش کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عراق اور امریکہ کے درمیان دہشت گردی کے خلاف دو طرفہ تعاون کا معاہدہ ہے لیکن امریکہ پر کبھی اس پر عمل نہیں کیا۔ امریکہ نے مختلف مواقع پر بعض فوجی افسران کے ذریعے ملک میں انتشار پھیلانے اور فوج کو مفلوج کرنے کی کوشش کی۔ امریکی دوغلی پالیسی کی وجہ سے عراق میں دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ ہوا۔ امریکہ نے عراق کے تعاون کا معاہدہ کرنے والے ممالک کو روکا ہے۔

الطائی نے عراقی سالمیت کے خلاف امریکی سازش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 2003 میں عراق پر حملے کے بعد امریکہ نے اسرائیل کے تعاون سے اس ملک کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی مکروہ سازش کی لیکن عراقی عوام نے اتحاد کا مظاہرہ کرکے امریکی کوشش کو ناکام بنادیا۔

انہوں نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو ملک میں سیاسی اور فوجی مداخلت کی سازش قرار دیا۔ امریکہ عراق میں موجود داعشی عناصر کو استعمال کرتے ہوئے ملک میں بدامنی پھیلاتا ہے۔