عالمی یوم قدس کی مناسبت سے خانہ فرہنگ ایران کراچی میں یونیورسٹیوں کے اساتذہ، ممتاز مذہبی اسکالرز اور سیاسی رہنماؤں کی موجودگی میں ایک علمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ القدس کانفرنس میں ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان، خانہ فرہنگ ایران کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سعید طالبی نیا، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا عقیل انجم قادری، بزرگ عالم دین علامہ شیخ حسن صلاح الدین، عثمان یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر جوہر علی، معروف شاعر و ادیب فراست رضوی، مولانا شبیر میثمی نے شرکت کی اور خطاب کیا۔ القدس کانفرنس میں بڑی تعداد میں شیعہ سنی علماء کرام، دیگر مذاہب کے رہنماؤں، خواتین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ القدس کانفرنس میں نظامت کے فرائض زین نقوی نے انجام دیئے۔ خانہ فرہنگ ایران کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے قدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صیہونی اسرائیلی حکومت کو دنیا کی تین بڑی بدعنوانیوں کا سبب قرار دیا۔
ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے کہا کہ اسرائیل پوری دنیا بالخصوص مغربی ایشیا میں نظریاتی بدعنوانی، اخلاقی کرپشن اور امن و سلامتی اور سیاسی بدعنوانی کے پھیلاؤ کا سبب ہے۔ انہوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ شیعہ اور سنی اتحاد صیہونی حکومت کو اس کے غلط جارحانہ عزائم سے پیچھے ہٹانے اور اسے شہروں اور قصبوں تک محدود کرنے کا سبب بنا ہے۔ ڈاکٹر طالبی نیا نے کہا کہ صیہونی حکومت کی موجودہ کمزوری حضرت امام خمینی کی قیادت میں رونما ہونے والا اسلامی انقلاب اور امام خامنہ ای کے مدبرانہ فیصلے اور قدس کے شہداء کی قربانیوں کی مرہون منت ہے۔ کراچی میں ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا کہ حضرت امام خمینی کی قیادت میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کی برکات میں سے ایک برکت رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو عالمی یوم قدس کے نام سے موسوم کرنا ہے، چوالیس سالوں کے بعد بھی ہم مشاہدہ کر رہے ہیں کہ دنیا کے 80 سے زائد ممالک عالمی یوم قدس کو بڑے پیمانے پر منا رہے ہیں، یوم قدس کی وجہ سے مسلمانوں کو اس بات پر یقین آنے لگا ہے کہ صیہونی حکومت جو طاقت اور جارحیت کے ذریعے قائم کی گئی ہے، بالآخر غیر مستحکم، کمزور اور زوال پذیر ہو جائے گی۔
جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا عقیل انجم قادری نے کہا کہ اگر امام خمینی نے جمعۃ الوداع کو عالمی یوم قدس قرار نہ دیا ہوتا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندوں نے عالمی سطح پر اس دن کو اہمیت نہ دی ہوتی، تو آج فلسطینی کاز کا نام و نشان نہ ہوتا، اور ہمیشہ کیلئے مسئلہ فلسطین فراموش ہو چکا ہوتا۔ مولانا عقیل انجم قادری نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ عالمی یوم القدس کے ذریعے ناصرف مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھا گیا ہے، بلکہ اس سے سنی شیعہ اتحاد کو بھی تقویت ملی ہے۔ عثمان یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر جوہر علی نے کہا کہ اسرائیلی سازشوں کی وجہ سے مسلمان افغانستان، عراق، لیبیا، آذربائجان اور دیگر ممالک میں شدید جنگوں کا شکار ہو چکے ہیں، مسلمانوں کیلئے ایسے مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیشرفت اور ترقی ہے۔ القدس کانفرنس میں ایرانی گروہ تواشیح نے خصوصی طور پر شرکت کی اور تواشیح اسماء الحسنی پیش کی۔ القدس کانفرنس کے اختتام پر شرکاء کیلئے افطار ڈنر کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔