مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے عمران خان کا بیان ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو جمع کرایا ہے جس میں انہوں نے اس مقدمے کو سیاسی اور بے بنیاد قرار دیا ہے، بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین کل ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کریں گی۔عمران خان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ پی ڈی ایم نے مجھے اور پی ٹی آئی رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا ہے، مجھ پر اور پی ٹی آئی رہنماؤں پر دہشت گردی، بغاوت اور اشتعال پھیلانے کے کیسز بنائے گئے، پی ڈی ایم سرکاری اداروں میں اپنے من پسند افسران بھرتی کرکے پی ٹی آئی اور مجھ سے انتقام لے رہی ہے، ایف آئی اے کو استعمال کرکے مجھے ہراساں کرنے کیلئے میرے خلاف مفروضوں کی بنیاد پر مقدمہ بنایا گیا۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ ووٹن کرکٹ کلب اور ابراج گروپ کا کیس میں نام و نشان نہیں، 21 جون 2022 کو الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد مجھ پر اس مقدمے کی انکوائری شروع کی گئی، الیکشن کمیشن تحریک انصاف کے لیے جانبدار ادارہ ہے جس نے ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف وزری کی۔ پی ٹی آئی کی تمام فنڈنگ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھی گئی، پی ٹی آئی کی فنڈنگ میں منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت نہیں، کوششوں کے بعد بھی ایف آئی اے پی ٹی آئی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں سامنے لاسکا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے 1996 میں پاکستان تحریک انصاف قائم کی، تحریک انصاف 2018 میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی قوت کے طور پر سامنے آئی اور مرکز، کے پی کے اور پنجاب میں حکومتیں بنائیں، آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھی پی ٹی آئی نے کامیابی حاصل کی۔