مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی بحریہ کے سربراہ ریئر ایڈمرل علی رضا تنگسیری نے گزشتہ رات روز پاسداران کے موقع پر سرکاری ٹیلی ویژن کو ایک انٹرویو دیا۔
سپاہ پاسداران کی بحریہ کے کمانڈر نے خلیج فارس سے غیر ملکی طیارہ بردار بحری جہازوں کے انخلا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے پانچویں بحری بیڑے کے کمانڈر بریڈ کوپر نے اعلان کیا کہ وہ طیارہ اور ہیلی کاپٹر بردار بحری جہاز بھیج کر ہمیں خوفزدہ کرنا چاہتے تھے اور ان کا خیال تھا کہ جو بحری جہاز وہ خطے میں داخل کر رہے ہیں ان کی جسامت دیکھ کر ہم گھبرا جائیں گے، تاہم بعد میں اس نے اعلان کیا کہ ایرانی اسپیڈ بوٹس ہمارا مذاق اڑا رہی ہیں کیونکہ ان میں سے ایک ہمارے طیارہ بردار بحری جہاز کے سامنے آتی ہے اور کہتی ہے "راستہ بدلو۔"
ایڈمرل تنگسیری نے کہا کہ امریکیوں نے خطے سے اپنے طیارہ بردار بحری جہازوں کو واپس لے لیا اور خلیج فارس میں بغیر میزائل والی چھوٹی کشتیاں ہیں کیونکہ انہوں نے اعتراف کیا کہ طیارہ بردار جہازوں سے خوف پیدا کرنے کی حکمت عملی ناکام ہوچکی ہے۔
انہوں نے سپاہ پاسداران کی نیوی فورسز کی تازہ ترین پیشرفت کا بتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے سپاہ پاسداران کے بحری بیڑے میں جہازوں کو شامل کرنے کے لیے 9 انضمامی آپریشنز ترتیب دیئے ہیں اور 3 سال کے اندر اپنے بحری جنگی بیڑے میں مختلف رینج کے 650 بحری جہازوں کو شامل کیا۔ پہلے ہمارے پاس 55 ناٹ رفتار والے بحری جہاز تھے تاہم یہ رفتار اب 75 اور 90 ناٹ تک پہنچ گئی اور مستقبل میں 110 ناٹس تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے جہاز ایسے وقت میں مذکورہ رفتار تک پہنچ چکے ہیں کہ جب امریکی جہازوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار 30-35 ناٹ ہے، یعنی ہم امریکی بحری جہازوں کی رفتار سے تین گنا زیادہ رفتار تک پہنچ چک ہیں۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ ہم مستقبل قریب میں اپنے بحری بیڑے میں جنگی کشتی شہید سلیمانی 2 کو اضافہ کریں گے جسے شہید حسن باقری کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کشتی کو ہمارے جوانوں نے مقامی طور پر ڈیزائن اور تیار کیا ہے اور اسے خلیج فارس میں سپاہ پاسداران کے دوسرے میری ٹائم ڈسٹرکٹ میں موجود جنگی بیڑے میں شامل کیا جائے گا۔
ایڈمرل تنگسیری نے کہا کہ یہ جہاز ریڈاروں کے لیے پوشیدہ ہیں اور ان کی لچک بہت زیادہ ہے جبکہ ان کے میزائل بھی ملک کے اندر مقامی طور پر تیار کیے جا رہے ہیں۔
سپاہ پاسداران کی نیوی کے کمانڈر نے جنگی جہاز شہید سلیمانی کی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا یہ جہاز اسلامی جمہوریہ ایران کا تیار کردہ پہلا جہاز ہے جس پر 12 دفاعی میزائل نواب نصب ہیں اور 5000 میل کی آپریشنل رینج کے ساتھ آسانی سے چابہار سے بھارت تک جا کر واپس آسکتا ہے۔
ایڈمرل تنگیسری نے یہ اعلان بھی کیا کہ ہم اسفند کے مہینے ﴿ایرانی کلینڈر کے آخری مہینے﴾ کے پہلے ہفتوں میں اپنے جنگی بیڑے میں 90 ڈسٹرائر کشتیوں کو شامل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم مستقبل قریب میں سپاہ پاسداران کے بحری جنگی بیڑے میں 18 ناٹ کی رفتار رکھنے والے جہاز شہید مہدوی کو بھی باضابطہ طور پر متعارف کرائیں گے۔
انہوں نے جنگی کشتی شہید مہدوی کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ شہید مہدوی 750 اور 300 کلومیٹر تک مار کرنے والے 4 میزائلوں سے لیس ہے اور تین ہیلی کاپٹر اس کے ڈیک پر اتر کر ٹیک آف کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کشتی ایک 8 منزلہ عمارت پر مشتمل ہے جس کی لمبائی 240 میٹر اور اونچائی 21 میٹر ہے اور اس پر ایک لفٹ نصب ہے۔ شہید مہدوی فلوٹ ایک موبائل بیس کے طور پر کام کرتی ہے جو دور دراز پانیوں میں اہم مشن انجام دینے کے لیے ہمارے دیگر جہازوں کے شانہ بشانہ کام کرسکتی ہے۔ درحقیقت یہ کشتی سری لنکا اور امریکہ تک آسانی سے پہنچنے کے قابل ہے۔
ایڈمرل تنگیسری نے مزید کہا کہ سمندروں اور دور دارز پانیوں میں مشن انجام دینے والا ہمارا تیسرا جہاز شہید بہمن باقری جہاز ہوگا۔ انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مستقبل قریب میں شہید بہمن باقری جنگی جہاز کی نقاب کشائی کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ یہ بحری جہاز ڈرون کیریئر اور اس کا رن وے 180 میٹر ہے جس پر طیارہ عمودی پہیوں پر اترتا ہے اور پہیوں پر ہی پرواز کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید باقری کیریئر کے نچلے حصے میں تقریباً 30 عاشورا کلاس ڈسٹرائر کشتیاں موجود ہوں گی۔
ایڈمرل تنگسیری نے یہ بھی کہا کہ کسی تیز رفتار جہاز کو 180 کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل سے لیس کرنا، 13 میٹر کی لمبائی والے جہاز کے لیے اس طرح کے استعمال کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔