بحرین کے شیعہ رہنما آیت اللہ الشیخ عیسی قاسم نے بحرین میں 14 فروری کے انقلاب کی 12ویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کیا۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کے شیعہ رہنما آیت اللہ الشیخ عیسی قاسم نے 14 فروری کے انقلاب کے آغاز کی سالگرہ کے موقع پر ایک تقریر میں کہا کہ 14 فروری اتحاد، اختلافات کے حل اور آپس کے اتحاد و اتفاق کا دن ہے، یہ دن بحرین کی سیاہ حقیقت کو بدلنے کے عہد کی تجدید کا دن ہے۔

آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے کہا کہ 99 فیصد بحرینی شہریوں کو تعلیمی اسکالرشپ اور ملازمت کے مواقع میسر نہیں ہیں، لہذا ملک میں روزگاری کی صورت حال پیدا کی گئی ہے، یہ کوئی غیر اختیاری بے روزگاری نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا آل خلیفہ حکومت دینی مدارس کے خلاف جنگ، امر بالمروف اور نہی عن المنکر میں رکاوٹیں کھڑی کرنے اور بحرین کی یہودی سازی کے ذریعے دین کے ساتھ جنگ پر اتر آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلقات کی بحالی کا مقصد "اسرائیل" کے لیے مادی منافع نہیں ہے جتنا کہ اس کا مقصد اسلامی معاشرے کو مغربی بنانا ہے۔ یہ چاہتے ہیں کہ ہماری تہذیب کو اسلامی سے مغربی کافر تہذیب میں بدل دیں۔

آیت اللہ عیسی قاسم نے زور دے کر کہا کہ آل خلیفہ کی جانب سے قرآن نذر آتش کرنے کی مذمت میں مظاہرے کرنے سے روکا جانا مسلمانوں کے مقدسات کے خلاف سازش ہے۔

الشیخ قاسم نے کہا کہ وہ بحرین میں اسلام کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے کام کر رہے۔ لہٰذا اگر یہی صورتحال باقی رہے تو کچھ عرصہ بعد باجماعت اور جمعہ کی نماز اور اسلامی عبادات کے احیاء کے لئے بھی اجازت لینا پڑے گی۔

شیخ قاسم نے مزید کہا کہ بحرین میں دانشوروں، صالح انسانوں، اور رہنماوں کو قید کیا جاتا ہے، بحرین کی جیلوں میں بچوں کو صرف اس لیے قید کیا جاتا ہے چونکہ وہ ظالم کی آواز سے گھبرا  کر اپنی ناگواری کا اظہار کرنے کے لیے باہر نکلے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بحرین میں قیدی ذہنی یا جسمانی معذور ہو کر جیلوں سے باہر آتے ہیں۔