تباہ کن 7.9 شدت کے زلزلے سے شام اور ترکیہ میں 11 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ ہزاروں زخمی ہیں جن کی حالت تشویشناک ہے، ملبے سے لاشیں اور زخمیوں کو نکالنے کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری ہے، جس کی وجہ سے اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا سے نقل کیاہےکہ متاثرہ علاقوں میں زلزلے کے بعد۔ آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے۔ زلزلے سے اب تک کی اطلاعات کے مطابق شام میں 2 ہزار 470 اور ترکیہ میں 8 ہزار 500 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اسپتال منتقل کیے گئے اور ملبے سے مزید نکلنے والے زخمیوں کی تعداد بھی ہزاروں میں بتائی جا رہی ہے۔

ترک وزیر صحت نے بتایا کہ  ملبے تلے دبنے والے 8 ہزار افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے جبکہ مزید کی تلاش جاری ہے اور اموات میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بے گھر ہونے والے 3 لاکھ 80 ہزار شہریوں کو رہائش بھی فراہم کردی گئی ہے۔

شام میں تباہی

ترک صدر رجب طیب اردوان نے ملک بھر میں ایک ہفتے کے سوگ کا اعلان کر دیا جس کے دوران قومی پرچم سرنگوں رہے گا جب کہ تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ ترک صدر نے زیادہ متاثر 10 صوبوں میں 3 ماہ  کیلیے ایمرجنسی کا اعلان بھی کیا ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب آنے والے زلزلے کی شدت ریکڑ اسکیل پر 7.9  اورگہرائی 17.9 تھی۔ زلزلے کا مرکز ترکیہ کے جنوب مشرقی صوبے غازیان کے نردوی کے قریب تھا۔

زلزلے کے شدید جھٹکے اردن، شام ، قبرص اور یونان میں بھی محسوس کیے گئے۔ زلزلے سے ترکی اور شام سمیت دیگر ممالک میں متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ تباہ کن زلزلے کے دوسرے روز بھی سیکڑوں افراد کے تاحال ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں، جس کی وجہ سے حکام اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کررہے ہیں۔

زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کا کام جاری ہے۔ زلزلے سے سڑکیں تباہ ہونے اور بارش کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔