مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پاکستانی قومی اسمبلی میں سانحہ پشاور کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ آئی جی خیبرپختونخوا نے بریفنگ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پولیس لائنز کے کسی رہائشی نے خودکش بمبار کیلیے سہولت کاری کی تاہم ابھی اس کی تحقیقات جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ بم دھماکے میں 97 پولیس اہلکار اور افسران جبکہ 3 سویلین شہید ہوئے ہیں، سیکیورٹی فورسز اور تفتیشی ادارے حملہ آوروں کے قریب پہنچ چکے ہیں، انشاء اللہ ہم جلد کامیابی حاصل کرلیں گے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پولیس لائنز مسجد میں خود کش دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان کے خراسان گروپ نے کی ہے، مستقبل کے حوالے سے لائحہ عمل دینے کے لیے وزیر اعظم، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی ایوان میں آئیں گے اور اراکین کا اعتماد میں لیں گے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ خود کش دھماکے کے 216 زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں سے 27 کی حالت تشویشناک ہے۔ ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے، ملبے میں سے بھی کئی زخمی اور لاشیں نکلی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہی خودکش تھا، بمبار مسجد تک کیسے پہنچا اور کس نے سہولت کاری کی اس حوالے سے اداروں کی تحقیقات جاری ہیں اور وہ بہت قریب پہنچ چکی ہیں، انکوائری مکمل ہونے پر وزیراعظم ایوان کو اعتماد میں لیں گے، یہ واقعہ پاکستان کے اورقوم کے خلاف ہے، یقین دلاتا ہوں ہر شہید وہ کسی بھی علاقے سے تعلق رکھتا ہے اس کا احترام اور دکھ اپنے عزیز جیسا ہے۔