غاصب صہیونی فوج نے جمعرات کی صبح جنین شہر اور پناہ گزین کیمپ کے اندر بے رحمانہ حملہ کیا اور ایک معمر خاتون سمیت 9 فلسطینیوں کو شہید کر دیا جبکہ فلسطینی مقاومتی گروپوں کی مزاحمت متعدد صہیونی زخمی بھی ہوئے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مقامی فلسطینی میڈیا نے بتایا ہے کہ غاصب صہیونی فوج کی جانب سے جنین کیمپ پر نئے حملے کے بعد اسے فلسطینی مقاومتی گروپوں کی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

فلسطینی میڈیا کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت نے جنین کیمپ پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے میں ایک معمر خاتون سمیت 9 فلسطینیوں کی شہادت کا اعلان کیا ہے۔ ان حملوں میں اب تک کم از کم 16 فلسطینی زخمی بھی ہو چکے ہیں جن میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے۔

فلسطین الیوم نیوز ویب سائٹ کے مطابق جمعرات کی صبح مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں فلسطینی مقاومتی قوتوں اور قابض حکومت کی افواج کے درمیان شدید مسلح جھڑپیں ہوئیں۔

مقامی میڈیا نے اسرائیلی فوجیوں کی گولی کا نشانہ بننے والے فلسطینی نوجوان کی شہادت کی خبر بھی دی جس کا نام "صائب عصام محمود ازریقی" ہے، جس کی عمر 24 سال تھی۔

صہیونی میڈیا ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ صہیونی فوج نے جنین کیمپ میں آج کے وحشیانہ حملے پر غزہ کی مقاومت کے ممکنہ ردعمل کے خوف سے مقبوضہ علاقوں کی جنوبی سرحدوں میں آئرن ڈوم سسٹم کو فعال کر دیا ہے۔

بعض عبرانی ذرائع نے یہ بھی اعلان کیا کہ جنین میں آج کی صہیونی کارروائی کا مقصد ایک ممتاز فلسطینی شخصیت کو اغوا کرنا تھا۔

جنین میں صہیونی فوج کا آج کا آپریشن "شباک" کی براہ راست موجودگی کے ساتھ کیا گیا ہے اور یہ قابض حکومت کی بے سابقہ ترین کارروائیوں میں سے ایک ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق قابض فوج نے جنین کیمپ کو گھیرے میں لے کر اس کے تمام داخلی راستے بند کر دیے ہیں اور مقاومتی مجاہدین ان کے ساتھ برسرپیکار ہیں اور قابض فوج کے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق ان جھڑپوں میں چھ فلسطینی نوجوان شدید زخمی ہوئے۔ اس دوران قابض فورسز نے ہلال احمر اور فلسطینی طبی ٹیموں کو زخمیوں کے علاج کے لیے جنین کیمپ میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اطلاعات کے مطابق حکومت نے کیمپ میں بجلی بھی منقطع کردی ہے اور اسکولوں میں کلاسیں کھولنے میں تاخیر ہوئی ہے۔ 

در ایں اثنا صہیونیوں نے جنین اسپتال کو بھی نہ بخشا اور آنسو گیس کے گولے چلا کر متعدد مریضوں کو زخمی کردیا۔

لیبلز