پاکستانی سابق وزیر مملکت اور چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ محمد اظفر احسن نے کہا ہے کہ اس وقت سعودی عرب اور چین دونوں پاکستان سے ناراض ہیں جبکہ الیکشن کرانے سے بھی مسائل حل نہیں ہونگے کیونکہ 98 فیصد ممبران اسمبلی دوبارہ منتخب ہونگے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ انسٹیٹوٹ آف پالیسی اسٹیڈیز میں سرمایہ کاری کے ماحول پر خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس نیٹ میں ہیں انہی پر بوجھ ڈالا جاتا ہے، پاکستان میں کاروبار کرنا ایک جہاد ہے جہاں روزانہ صنعتوں کو سیکڑوں نوٹسز جاری ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں کھل کر بات کرتا ہوں میری تنقید کسی ایک حکومت پر نہیں بلکہ نظام پر ہے، بطورچیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ساڑھے پانچ ماہ کام کیا، سابقہ حکومت کا چوتھا چیرمین سرمایہ کاری بورڈ تھا۔اظفر احسن نے کہا کہ میرے ساتھ سابقہ حکومت کے پانچواں سیکریٹری فنانس اور چھٹا چیئرمین ایف بی آر کام کررہے تھے، پاکستان میں کاروبار کرنا ایک جہاد ہے روزانہ صنعتوں کو سینکڑوں نوٹسز جاری ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جولوگ ٹیکس نیٹ میں ہیں انہی پر بوجھ ڈالا جاتا ہے، پاکستان میں سعودی عرب اور چین سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہدایات کی ہیں۔اظفر احسن نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور چین کو سرمایہ کاری کےلئے درکار سہولت فراہم نہیں کی جارہی، پاکستان سے اس وقت سعودی عرب اور چین دونوں ناراض ہیں، سعودی عرب آرمکو کی ریفائنری لگانے اور زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب فوڈ سکیورٹی میں پاکستان کو شراکتدار بنانا چاہتا ہے، آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر کے لئے ہم بھیک مانگ رہےہیں، ملک میں سالانہ 5 سے 7 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں صنعت لگانا چاہتے ہیں، سرمایہ کاروں کا ہاتھ پکڑنے اور مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے، پی ٹی سی ایل اور کے الیکٹرک کے نجکاری سے متعلق مسائل کو حل کرنا ہوگا۔