کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں ادویات کا بحران پیدا ہوگیا،سرکاری اسپتال میں بلند فشار خون ،ذیابطیس،ذہنی صحت سمیت بنیادی ادویات کی فراہمی بھی نہ ممکن ہوگئی،جس کے سبب مریض نجی فارمیسیوں سے ادویات خرید رہے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کراچی میں چلنے والی یخ بستہ ہواؤں کے سبب شہری نزلا ،زکام ،کھانسی،نسانس کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔سرکاری اسپتالوں میں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں مریض ان امراض کی شکایات کے ساتھ آرہے ہیں،جہاں ایک جانب نزلا،زکام ،کھانسی اور سانس کے امراض نے شہریوں کا جینا محال کردیا ہے ویہی جناح اسپتال ،سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال میں ان امراض کے علاج کیلیئے ادویات ہی موجود نہیں۔

بیشتر ہوسیلرز ادویات کی قلت کا ذمہ دار ڈالر کی اونچی اڑان اور ایل سیز کے بند ہونے کو بھی ٹہرا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے سے خام مال کی خرید و فروخت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ڈاکٹرز کی جانب سے ادویات تجویز کر دی جاتی ہیں لیکن مریضوں کو تجویز کردہ ادویات نہ تو اسپتال میں دستیاب کی جا رہی ہیں اور نہ ہی کسی میڈیکل اسٹور پر یہ ادویات موجود ہیں۔

جبکہ ذرائع کے مطابق بیشتر ادارے اس کی بلیک مارکیٹنگ میں بھی ملوث ہیں اور مختلف فارماسوٹیکل کمپینیز کی جانب سے یہ ادویات صرف کچھ صارفین کو فرخت کر رہے ہیں اور ان کی جانب سے ہی ادویات مہنگے دام فروخت کی جا رہی ہیں،پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئر مین نے حگمت کو خبردار کیا کہ ملک میں 25 فیصد دوا ساز اداروں کے غیر فعال ہونے کی نوبت آگئی ہے،جبکہ دیگر کمپنیوں کے پاس پندرہ دن کا خام مال رہ گیا ہے،اگر کمپنیوں کو بروقت خام مال کی ادائیگی نہ کی گئی تو مزید کمپنیاں بند ہو جائیں گی،بینکوں کے پاس ڈالر کی عدم دستیابی کی وجہ سے خام مال اور طبی ساز و سامان کی درآمد میں مسلسل رکاوٹ آرہی ہے۔خام مال پورٹ پر خراب ہو رہا ہے ڈیمرج بھی بڑھ رہا ہے۔

حکومت ایل سیز کھولے تاکہ کمپنیاں اپنا مال اٹھا سکیں۔اگر ادویات تیار نہ کی گئیں تو ملک میں ادویات کا بحران پیدا ہو جائے گا،بلڈ پریشر شوگر اور دیگر جان بچانے والی ادویات مریضوں کے لئے ضروری ہیں۔

جبکہ سینٹرل پروکیورمنٹ کمیٹی کے ممبر ابراہیم میمن نے کہا کہ اسپتال انتظامیہ بھی بے بس ہے کیوں کہ ایل سیز بند ہونے کی وجہ سے ان کو بھی ادویات نہیں مل رہیں ہیں،یہ صرف سرکاری اسپتالوں کا ہی نہیں بلکہ پورے شہر کے لیئے ایک مسئلہ بن چکا ہے۔