مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ تحریکِ بیداری امت مصطفیٰ پاکستان کے زیر اہتمام عظیم الشان وحدتِ امت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام، مذہبی جماعتوں کے سربراہان، مشائخ عظام و اکابرین شریک ہوئے۔ شرکاء میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، صوبائی وزیر سندھ برائے مذہبی امور پیر سید بچل شاہ گیلانی، امیر متحدہ جمعیت اہل حدیث پاکستان و ممبر اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، صدر اتحاد المدارس العربیہ پاکستان مفتی مولانا محمد زبیر فہیم، نائب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان،ممبر اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفور راشد، آستانہ عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ کے پیر غلام رسول اویسی، آستانہ عالیہ بابا فرید گنج شکر پاکپتن شریف کے صاحبزادہ پیر عثمان مسعود چشتی، چیف خطیب خیبر پختونخواہ،پرنسپل جامعہ اشرفیہ پشاور،خطیب تاریخی مسجد مہابت خان پشاور مولانا محمد طیب قریشی، مرکزی امیر ہدیة الھادی و سجادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت میاں میر لاہور کے پیر سید ہارون علی گیلانی، ناظم اعلیٰ نظام المدارس پاکستان علامہ میر آصف اکبر، صدر نظام المدارس علامہ امداد اللہ قادری، سربراہ جامعة الدراسات الاسلامیہ کراچی و اتحاد المدارس پاکستان مفتی محمد یوسف کشمیری، فرزند پیر صبغت اللہ راشدی پیر پگاڑا پیر سید عثمان شاہ راشدی، آستانہ عالیہ کھوڑہ شریف سندھ پیر مخدوم ندیم ہاشمی، بزرگ شیعہ رہنما مرزا یوسف حسین، مرکزی رہنما شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ ناظر عباس تقوی، صدر ملی یکجہتی کونسل پاکستان صاحبزادہ ابولخیر محمد زبیر و دیگر اکابرین شامل تھے۔
اپنے خطاب میں حوزہ علمیہ جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے مدیرِاعلیٰ اور تحریکِ بیداری امتِ مصطفیؐ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ رسول اللہ (ص) کے مشن کو تکمیل تک پہنچائیں اور خود کو قوم، قبیلہ، مسلک و گروہ کی حالت سے نکال کر امت کے قالب میں ڈھالیں کیونکہ امت ہی قرآنِ مجید کی واحد قابلِ قبول اجتماعی حالت ہے۔ انہوں نے بیداریِ امت کو راہ حل کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ فرقہ واریت کے اس ہلاکت خیز فتنے میں بصیرت غور و فکر، تدبر و تفکر اور گہرا تجزیہ ضروری ہے تاکہ اختلاف و تفرقے اور دشمنان اسلام کی عیاری و مکاری سے بچتے ہوئے مسلمانوں کی صفوں میں رخنہ ڈالنے کی کوششیں ناکام بنائی جاسکیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمِ اسلام کے سامنے عزت و سرفرازی کا ایک آزمودہ راستہ موجود ہے جس کو حکیمِ امت علامہ محمد اقبالؒ نے خودی اور بانی انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ امام خمینی نے ہویت سے تعبیر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو اپنی اصل شاخت اور پہچان کی جانب رجوع کرنے کی ضرورت ہے، جس نے انہیں عرب کے ریگزاروں سے اٹھا کر دنیا کا حاکم بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسلمانوں کیلئے باعثِ شرم ہے کہ قرآن مجید اور حدیث جیسے خزانے رکھنے کے باوجود ہمارے ممالک میں مغربی نظام لاگو ہیں، چاہے وہ معیشت کا نظام ہو یا سیاست کا یا تعلیم کا، ہر طرف مغرب کے نظاموں کا غلبہ ہے، مسلمانوں کو احساسِ زیاں کرتے ہوئے اپنی اصل کی جانب پلٹنا ہوگا اور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ اسلامی نظام دریافت کرنے ہوں گے تاکہ اسلامی معاشرہ اور اس سے بڑھ کر اسلامی تہذیب وجود میں آسکے۔