صیہونی حکومت کے ایک سابق فوجی جنرل نے ایران کے مقابلے میں اسرائیل کی پالیسیوں کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے النشرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ صہیونی فوج کی ملٹری انٹیلی جنس برانچ کے سابق سربراہ نے یہ اعتراف کیا ہے کہ ایران کے مقابلے میں سخت اقتصادی پابندیوں اور امریکہ کی جانب سے فوجی ڈیٹرنس پلان پر مبنی تل ابیب کی پالیسیاں ناکام رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جنرل تامیر ہایمن نے بنیامین نتنیاہو کی سرگردگی میں صیہونی حکومت کی نئی کابینہ کو خبردار کیا کہ تہران کے سلسلے میں تل ابیب کی موجودہ پالیسی کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔مذکورہ صیہونی جنرل نے اعتراف کیا کہ جامع ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے انخلا کے بعد سخت پابندیوں کی پالیسی اقتصادی و سیاسی میدان میں ایران کو عالمی سطح پر تنہا کرنے میں ناکام رہی ہیں کیوں کہ اُسے اس دوران روس اور چین کی حمایت حاصل رہی ہے۔

صیہونی حکومت کے سابق افسر نے ایران کے بارے میں تکراری دعووں کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران ایٹم بم بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو بقول اس کے ’پہلی بار‘ اسرائیل کے وجود کے لئے خطرات کھڑے ہو جائیں گے۔