پاکستانی معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہاکہ شہید قاسم سلیمانی نے ہمیشہ اپنی ذات سے باہر نکل کر پوری  امت مسلمہ کے لئے قدم اٹھایا ۔شہید کو صرف ایک جنرل کی نگاہ سے دیکھنا یہ ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی بلکہ وہ پوری  امت مسلمہ کے لئے ایک ہیرو ہیں۔

فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور معروف پاکستانی تجزیہ نگار ڈاکٹر صابر ابو مریم نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کی تیسری برسی کی مناسبت سے  مہر خبررساں ایجنسی سے گفتگو میں کہاکہ شہید قاسم سلیمانی کی تیسری برسی پر ہم شہید کے قاتلوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ شہید جب تک حیات طیبہ میں تھے تو وہ فلسطینی مزاحمت اور عالمی سامراج کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار تھے لیکن شہید کا پاکیزہ لہو اسی مقاومت کی تقویت کا مزید باعث بنا ہے اور ان شا ءاللہ جو شہید کے قاتل ہیں ان کی نابودی اور خاتمے کا باعث بنے گا اور یہ شہادت رایگاں نہیں جائے گی اور غاصب اور ظالم طاقتیں اپنے انجام کو پہنچیں گی۔ یہی وہ خون ہے  جو  ان کو اپنے ساتھ بہا کر لے جائے گا۔

انہوں نے مزید کہاکہ جہاں تک اسلامی ممالک سے استعماری اور امریکی افواج کے انخلا کی بات ہے ہم دیکھ رہے ہیں کہ  امریکہ کو ہر محاذ پہ شکست کا سامنا ہے خاص طور پر  علاقے میں داعش کی شکست  درحقیقت  براہ راست امریکہ اور اسرائیل کی شکست ہے اور اسی طرح افغانستان سے بھی امریکی افواج کا انحلا ہوا۔ بالآخر وہ اس خطے سے نکلے گئے جبکہ عراق اب ان کے لئے ایک امتحان بنا ہوا ہے۔ امید ہے عراق سے بھی امریکی افواج کا جلد انخلا ہوگا اور اسی طرح پاکستان جہاں پر امریکہ کی مداخلت ہے۔ پاکستان کے عوام بیدار ہیں اور یہ کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان سے اس غیر ملکی مداخلت کا خاتمہ کریں ۔ ان شا ء اللہ یہاں سے بھی امریکی جراثیموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے اور یقیناً یہی شہید کا خواب تھا جو ان کی شہادت کے بعد سے بہت تیزی سے شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے۔

پاکستان کے عوام بیدار ہیں اور یہ کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان سے اس غیر ملکی مداخلت کا خاتمہ کریں

پاکستانی سیاسی تجزیہ کار کا اس سوال کے جواب میں کہ شہید نے اپنے خون سے امت مسلمہ کو کیا پیغام دیا ہے؟ کہنا تھاکہ شہید قاسم سلیمانی نے اپنے خون سے پوری امت مسلمہ کو یہ پیغام دیا کہ دنیا کے ہر ظالم اور جابر طاقت کے سامنے کھڑے ہو جاواور دنیا کی ہر مظلوم قوم کا ساتھ دو چاہے  وہ کسی بھی مذہب اور رنگ و نسل سے تعلق رکھتا ہو جبکہ  ظالم کوئی بھی ہو اس کے خلاف ڈٹ کے مقابلہ کرنا ہے۔ یہی کام ہم ان کی زندگی میں بھی دیکھتے ہیں ۔ فلسطین کی بات ہویا  کشمیر کی اور اسی طرح دنیا کا کوئی بھی مظلوم خطہ ہو کہ  جہاں پر جابر طاقتیں اپنا راج قائم کرنا چاہتی تھیں شہید نے آگے بڑھ کر اپنا خون بہایا اپنی جان کی  قربانی دی اور ان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے کوشش کی اور اسی راہ  میں  اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ہیں۔ شہید نے یہی پیغام دیا ہے کہ ہمیں حق کے راستہ میں موت سے نہیں ڈرنا چاہئے اور مظلوں کا ساتھ دینا چاہیے۔

انہوں نے  اس سوال کے جواب میں کہ آپ کے خیال میں عالم اسلام کے نوجوان کس طرح شہید کی آواز پر لبیک کہہ سکتے ہیں؟  کہاکہ عالم اسلام کے جو نوجوان ہیں وہ شہید قاسم سلیمانی کے آواز کو اس طرح سے لبیک کہہ سکتے ہیں کہ شہید کے مشن کو آگے بڑھائیں اور  وہ مزاحمت ہے، انسانيت کی بقا اور انسانیت  سے پیار ہے اور ہمیں شہید کی زندگی میں  یہی کام نظر آتا ہے۔

ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہاکہ شہید  قاسم کی شہادت میں امت مسلمہ کے لئے جو پیغام ہے وہ یہی ہے کہ امت مسلمہ کو بھی یہی کام کرنا چاہیے۔ شہید نے ہمیشہ اپنی ذات سے باہر نکل کر پوری  امت مسلمہ کے لئے قدم اٹھایا ۔شہید کو صرف ایک جنرل کی نگاہ سے دیکھنا یہ ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی بلکہ وہ پوری  امت مسلمہ کے لئے ایک ہیرو ہیں ۔اس صدی کے رول ماڈل اور مثالی  شخصیت ہیں جن کا کردار و گفتار دیگر انسانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔  لہذا  دینا  بھر کے مسلم جنرلوں کو یہی سبق حاصل کرنا چاہیے کہ حق اور سچ کے راستہ میں ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے اور مظلوموں کی مدد کرنی چاہیے اور طالموں کے سامنے سر جھکانا نہیں  چاہیے۔

شہید کو صرف ایک جنرل کی نگاہ سے دیکھنا یہ ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی بلکہ وہ پوری  امت مسلمہ کے لئے ایک ہیرو ہیں

انہوں نے  کہاکہ شہید قاسم سلیمانی صرف پاکستانی عوام کے درمیان مقبول نہیں ہیں بلکہ پوری دنیا کے عوام کے اندر مقبولیت رکھتے ہیں فلسطینی عوام ان کو اپنا ہیرو قرار دیتے ہیں۔ہر کوئی ان جیسا بنا چاہتے ہے اور پاکستان کے جوان ان جیسا بننا چاہتے ہیں ۔پاکستانی جوان شہید کو اپنا آئیڈیل قرار دے رہیں ہیں بلکہ دنیا کے متعدد ممالک میں نوجوان  ان کو ہیرو اور آئیڈیل قرار دیتے ہیں
 

لیبلز