علامہ سید ساجد علی نقوی نے نئے عیسوی سال کے آغاز پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سال گذشتہ ارض پاک کے باسیوں کو ناامیدی‘ عدم تحفظ‘ بے چارگی‘ غربت‘ افلاس‘ پسماندگی اور ذہنی اذیتوں کے سوا کچھ نہ دے پایا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے نئے عیسوی سال کے آغاز پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سال گذشتہ ارض پاک کے باسیوں کو ناامیدی‘ عدم تحفظ‘ بے چارگی‘ غربت‘ افلاس‘ پسماندگی اور ذہنی اذیتوں کے سوا کچھ نہ دے پایا۔ غم و اندوہ میں ڈوبے اور حسرت و یاس کی تصویر بنے مجبور و بے بس عوام یہ سوال کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ آخر کس وقت پاک سرزمین سے غربت‘ مہنگائی ‘ بے روزگاری ‘ بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ،بدامنی، قتل و غارت ، فتنہ و فساد کے عذاب کا خاتمہ ہوگا ،لاتعداد مسائل میں گھرے عوام خط غربت سے بھی نیچے گزاری جانے والی دردناک زندگی سے آزادی سے حاصل کریں گے، کب عوام دوست پالیسیاں مرتب کی جائیں گی،ان کی امیدوں کی برآوری ‘ ان کی مشکلات کے خاتمے اور ملک کی ترقی و خوشحالی کی نوید لئے سورج کب طلوع ہوگا؟ اورکب عوام کو مساوی اور یکساں حقوق کی فراہمی کے ساتھ انصاف میسر ہوگا ؟

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ رسم دنیا ہے کہ جب نئے سال کا آغاز ہوتا ہے تو حکمران‘ سیاسی جماعتوں کے سربراہان ‘ تمام سماجی و انسانی حقوق کی تنظیموں کے ذمہ داران اور مختلف شعبہ ہائے حیات سے متعلق افراد تجدید عہد کے بیانات جاری کرتے ہیں کہ گذشتہ سال ہونے والی کوتاہیوں اور غلطیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے آئندہ سال احتیاط کریں گے لیکن جب سال کا اختتام ہوتا ہے تو صورت حال پہلے سے بھی بدتر ہوتی ہے۔ وطن عزیز گذشتہ سال بھی متعدد بحرانوں کی زد میں رہا ہے لیکن اس کے باوجود ذمہ داروں کی طرف سے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات نہیں ہوئے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ گذشتہ سال میں بھی امت مسلمہ کا وقار اور حیثیت مجرو ح رہی اور امت مسلمہ کی عظمت رفتہ کی بحالی کے اقدامات تشنہ تکمیل رہے ۔ ماضی کی غلطیوں کے ازالہ کےلئے خود احتسابی کا رویہ اپنا کر اور آئین و قانون پر عمل پیرا ہونے کا عہد کرکے نئے سال کا آغا ز کیا جائے۔