مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پی ٹی آئی کی جانب سے آج راولپنڈی میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ پہلے جلسہ فیض آباد پر ہونا تھا انتظامیہ کی ہدایت پر پی ٹی آئی نے جلسہ گاہ کا مقام تبدیل کرکے رحمن آباد کیا گیا۔عمران خان کی جلسہ گاہ آمد پر سینیٹر فیصل جاوید آبدیدہ ہوئے اور انہوں نے جذباتی انداز سے عمران خان کو خراج تحسین پیش کیا، جبکہ اس موقع پر اسٹیج سے ’ہم لے کر رہیں گے آزادی کے نعرے لگائے گئے‘۔ پنڈال میں موجود شرکا نے نعروں کا بھرپور جواب دیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ لاہور سے نکلا تو لوگوں نے ڈرانے کی کوشش کی مگر میں نے صاف انکار کردیا کیونکہ موت کو بہت قریب سے دیکھ چکا ہوں، زخمی ہونے کے بعد جب کنٹینر پر گرا تو گولیاں اوپر سے گزریں مگر اندازہ ہوگیا تھا کہ اللہ نے مجھے زندگی دی جس پر میں نے رب کا شکر ادا کیا، مجھے مکمل صحت یاب ہونے میں تین ماہ لگیں گے۔عمران خان نے کہا کہ مجھ پر حملہ کروانے والے تینوں افراد آج بھی عہدوں پر بیٹھے ہوئے ہیں، عزت، موت اور زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے، اسی وجہ سے آج میں یہاں ہوں اور آپ بھی اتنی بڑی تعداد میں نکلے، ماضی میں کبھی اتنی بڑی تعداد میں کسی وزیراعظم یا رہنما کیلیے لوگ باہر نہیں نکلے‘۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’مجھے موت کی فکر نہیں تھی البتہ پیر کا مسئلہ تھا کیونکہ چہل قدمی میں بہت زیادہ پریشانی ہے، انہوں نے 7 ماہ میں میری کردار کشی کر کے رسوا کرنے کی کوشش کی مگر قوم نے اتنی بڑی تعداد میں نکلا جس کے بعد یہ ثابت ہوگیا کہ عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے‘۔عمران خان نے کہا کہ عظیم قوم بننے کے لیے موت کا خوف ختم کرنا ہوگا کیونکہ یہ خوف انسان کو چھوٹا اور غلام بنادیتا ہے اور پھر انسان اُسی راہ پر چل پڑتا ہے جس کے بعد عظیم بننا ناممکن ہوجاتا ہے.چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’خوشحال ممالک میں عدالتیں انصاف کرتی ہیں، غریب ملکوں میں صرف چھوٹا چور جیل جاتا ہے، مدینہ کی ریاست میں عدل وانصاف اور قانون کی حکمرانی تھی، پاکستان میں ہمیشہ طاقت کے بل بوتے پر فیصلے ہوتے رہے، ہمارے ملک میں کبھی بھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’2خاندانوں نے 30 سال ملک پر حکومت کی لیکن اداروں کو مضبوط نہیں کیا، دونوں خاندانوں نے اپنی کرپشن کیلئے اداروں کو کمزور کیا، انہیں پتہ تھا ادارے مضبوط ہوئے تو یہ کرپشن نہیں کرپائیں گے، کیا مجھ پر کرپشن کا الزام تھا جو ہماری حکومت گرائی گئی، ہماری حکومت کو سازش کے تحت ہٹایا گیا، 2018میں انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکالا، ہم نے ملک سنبھالا تو بیرون ملک جا کر دوست ممالک سے پیسے لئے، دوست ممالک سے پیسے مانگنے میں شرم محسوس ہوتی تھی، ملک سنبھالا تو کورونا آگیا جس نے دنیا میں تباہی مچائی‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’ہمارے دورِ حکومت میں ایکسپورٹ بڑھی، کسان خوش حال ہوئے، ٹیکس کی ریکارڈ وصولیاں ہوئیں، ملک بہتری کی جانب گامزن تھا تو پھر بیرونی سازش سے ہمیں اقتدار سے کیوں ہٹایا گیا؟۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری ایک غلطی تھی کہ حکومت میں رہنے کے باوجود کرپٹ لوگوں کو سزا نہیں دلوا سکا کیونکہ نیب میرے ماتحت نہیں بلکہ کسی اور کے حکم پر چلتا تھا، مجھے ہمیشہ کہا جاتا تھا کہ آپ معیشت پر دھیان دیں اور کرپشن کو چھوڑیں جبکہ نیب کے افسران بھی کیسز تیار ہونے کے باوجود کہتے تھے کہ ہمیں حکم نہیں مل رہا جو کارروائی کی جائے، بڑے اور طاقتور لوگوں کو کرپشن سے کوئی مسئلہ نہیں اس لیے وہ سازش کر کے انہیں حکومت میں لے آئے۔
عمران خان نے کہا کہ ’سائفر والی بات کو ڈرامہ کہنے والے بیرونی سازش میں ملوث ہیں، اسد مجید نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا کہا اور اُس سائفر میں کیا لکھا تھا، یہ جھوٹ نہیں اور نہ عمران خان کی توہین ہے بلکہ یہ ملک کی تضحیک ہے، 7 مہینے میں انہوں نے ملک کادیوالیہ نکال دیا‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’اگر انہوں نے سازش نہیں بھی کی تھی تو ان کا راستہ نہیں روکا گیا، جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے، مجھے یہ بھی کہا گیا کہ نیب کا قانون بدل دیں‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’سازش کے بعد ہمارے اوپر ظلم کیا گیا، کارکنان کے گھروں میں چھاپے مارے گئے، ہماری خاتون رہنما کو رات تین بجے گھر سے لے گئے، صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ارشد شریف کے ساتھ جو ہوا یہ ظلم پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’یہ ظلم خوف پھیلانے کیلیے کیا گیا تاکہ عمران خان کا بیانیہ عوام تک نہ پہنچ سکے، پھر انہوں نے سوشل میڈیا کے بچوں کو بھی اٹھایا اور برہنہ کر کے تشدد کیا اور ہدایت کی کہ اگر کبھی دوبارہ عمران خان کیلیے لکھا تو تمھیں لاپتہ کردیں گے‘۔