مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رشیاٹوڈے نے خبر دی ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ٹورک نے کہا ہے کہ وہ ویڈیوز جن سے لگ رہا ہے کہ روسی فوجی یوکرینی فورسز کے ہاتھوں قتل کئے جارہے ہیں بظاہر مستند ہیں۔
ایک ویڈیو میں جڑے دو کلپس پر مشتمل وائرل ہونے والی ویڈیو کو گزشتہ ہفتے انٹرنیٹ پر ریلیز کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کئی غیر مسلح روسی فوجیوں کو یوکرینی فورسز نے گھیرا ہوا ہے اور ان پر فائرنگ کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یوکرین میں ہماری نگراں ٹیم نے ایک ابتدائی تجزیہ کیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ دلخراش مناظر پر مشتمل یہ ویڈیوز کافی حد تک قابل وثوق ہیں۔ اس جائزے نے سچائی کو بے نقاب کرنے میں مدد کے لیے ایک آزاد اور جامع تحقیقات کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ یوکرین نے اپنی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور کیف سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مذکورہ تحقیقات آزادانہ، غیر جانبدارانہ، جامع، شفاف، جلد اور مؤثر طریقے سے کی جائیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے فریقین سے یہ بھی کہا کہ اپنی افواج کو ایک واضح ہدایت جاری کریں کہ جنگی قیدیوں کے خلاف جوابی کارروائی اور انتقام سے گریز کریں۔ انہوں نے ان سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اپنے فوجیوں کو یاد دلائیں کہ قیدیوں کو "من مانی پھانسی" دینا جنگی جرم ہے۔
دریں اثنا روسی وزارت دفاع نے ان ویڈیوز کو فوجیوں کی "جان بوجھ کر اور ٹارگٹ کلنگ" کا ثبوت قرار دیا اور روسی صدارتی کونسل برائے انسانی حقوق نے اس واقعے کو "ثابت اور سنگین جرم" قرار دیا۔
دوسری جانب کیف نے اس واقعے کی تحقیقات کا عزم ظاہر کیا ہے لیکن یوکرین کی نائب وزیر اعظم اولگا سفانیشینا نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ ویڈیو میں قتل عام کا "امکان بہت زیادہ حد تک نہیں" تھا اور یوکرین کے اٹارنی جنرل نے غیر مسلح روسی فوجیوں پر "شبخون مارنے کے لیے ہتھیار ڈالنے کا ڈرامہ کرنے" کا الزام لگایا تھا۔