مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام محمد جواد حاج علی اکبری نے اس ہفتے تہران میں نماز جمعہ کے خطبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور عالمی استکبار کے درمیان مسئلہ پیشرفت کا مسئلہ ہے اس لیے ملک کے دشمن نہیں چاہتے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ترقی کرے۔
انہوں نے اپنے خطبے میں ہفتہ بسیج کی آمد کا بھی تذکرہ کیا جسے بانی انقلاب حضرت امام خمینی ﴿رہ﴾ کے حکم پر قائم کیا گیا۔ انہوں نے بسیج مستضعفین تنظیم کو شجرہ طیبہ قرار دیا جسے گلستان انقلاب کے حکیم باغبان نے لگایا۔
انہوں نے ملک میں امن و سلامتی کے تحفظ کے سلسلے میں مختلف ثقافتی، سماجی اور سیاسی شعبوں میں بسیج رضاکار فورسز کی موثر شرکت کو سراہا۔
انہوں نے مزید کہا بسیج مستضعفین تنظیم کا قیام جاسوسی کے اڈے ﴿امریکہ سفارتخانے﴾ پر قبضے کے صرف 22 دن بعد عمل میں آیا اور یہ وہ زمانہ تھا کہ جب اسلامی انقلاب اپنے اصلی دشمن یعنی دنیا کو کھا جانے والے شیطان بزرگ، امریکہ سے براہ راست ٹکراؤ میں داخل ہوا۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس تنظیم کا قیام حقیقت میں ایک الہی الہام اور ملکوتی اشراق تھا جو امام راحل ﴿رہ﴾ کے پاکیزہ دل میں اترا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے انقلاب کے پہلے مرحلے ﴿پہلے چالیس سالوں﴾ میں بسیجی فکر اور بسیج تنظیم کے معجزے کا مشاہدہ کیا اور اب انقلاب کے دوسرے مرحلے ﴿دوسرے چالیس سالوں﴾ میں بسیجی فکر اور بسیج کی تنظیم کے معجزے کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور اسلامی اقدار کو آگے بڑھانے میں اس شجرہ طیبہ کے معجزہ دکھانے کی بھرپور امید رکھتے ہیں۔
حجت الاسلام حاج علی اکبری نے اپنے بیان میں ایک اور جگہ ملک کے حالیہ واقعات اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے حکمت آموز ارشادات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ملک میں حالیہ واقعات کے بارے میں رہبر معظم آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی سفارشات نے ملک میں امن و سلامتی کی بحالی میں بہت مدد کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ رہبر معظم کی گفتگو کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ ہمارے اور عالمی استکبار کے درمیان مسئلہ، ترقی کا مسئلہ ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ اسلامی جمہوریہ ترقی کرے اور وہ طاقت حاصل کرے جو اس نے مختلف شعبوں میں اپنے لیے حاصل کی ہے۔ کیونکہ اگر ایسا ہوا تو ہمارے دشمنوں کی منطق جو لبرل جمہوریت کی منطق ہے، باطل ہو جائے گی۔ اس لیے وہ ناراض ہیں اور نہیں چاہتے کہ ایسا ہو اور اسلامی انقلاب کی منطق کے خلاف انقلاب کی فتح کے آغاز سے ہی انہوں نے اس پیشرفت کو عملی جامہ پہنانے میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے واضح طور پر فرمایا کہ آج کے دور میں ہر ایک کا فرض ہے کہ ملک کی ترقی کے لیے محنت کرے۔ انہوں نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ جو کوئی ایران سے محبت کرتا ہے اسے چاہیے کہ محنت کرے اور ملک کی ترقی کے لیے کوشاں رہے۔
تہران کی نماز جمعہ کے عبوری خطیب نے مزید کہا کہ اسلامی ایران نے ملک کی ترقی کے سلسلے میں بسیجی رضاکار فورسز پر امید باندھی ہوئی ہے بالکل ویسے ہی جب ان فورسز نے مقدس دفاع ( 1980-1988 تک عراق کی طرف سے ایران مسلط کردہ جنگ) کے آٹھ سالوں کے دوران ایک عظیم کارنامہ انجام دیا۔
انہوں نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز میں ایران مخالف قرارداد کے اجراء پر بھی ردعمل کا اظہار کیا اور یورپی ٹرائیکا بشمول برطانیہ، فرانس اور جرمنی اور امریکہ کے رویے کا مذاق اڑایا خاص طور پر اس وقت جب ایران اور دنیا کی چھ بڑی طاقتوں کے درمیان جے سی پی او اے ڈیل کی بحالی کے لئے مذاکرات جاری ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایرانی حکام مغربی ملکوں کے غیر تعمیری رویے کے سامنے مضبوطی سے ڈٹ گئے اور اپنی تمام تر ہمت کے ساتھ 60 فیصد خالص یورینیم کی افزودگی شروع کر دی۔