ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں جرمن چانسلر کے حالیہ مؤقف کو مداخلت، تسلط پسندانہ، اشتعال انگیز اور غیر سفارتی قرار دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے جرمن چانسلر اولاف شولز کے ایران کے خلاف حالیہ مؤقف پر شدید ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی سے انسانی حقوق کے بعض دعویدار ایرانی عظیم قوم کے خلاف ظالمانہ پابندیوں، امریکی غیرقانونی طریقے سے جوہری مذاکرات سے علیحدگی اور داعش کے مظالم سمیت حالیہ شاہ چراغ حملے پر بھی خاموش رہے، لیکن اب انسانی حقوق کو سیاسی کھیل کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

کنعانی نے مزید کہاکہ انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی پابندی، انسانی وقار کا تحفظ اور مظلوموں کا دفاع کرنا اسلامی جمہوریہ ایران کی بنیادی پالیسیوں میں سے ہے، لیکن دوسری جانب جرمن ہمیشہ سے ملکوں کی خودمختاری پر مبنی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، دہشت گردوں کی پناگاہ، انسانی حقوقی کی تذلیل، اسرائیل جیسے قاتلوں سے تعلقات کے حوالے سے دوغلی پالیسی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے علیحدہ پسند دہشت گردوں کی حمایت میں پیش پیش رہا ہے اور اس کے باوجود خود کو انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر پیش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی تعلقات کی تباہی کے طویل مدتی نتائج ہیں اور جرمن حکام سے اسلامی جمہوریہ ایران کے انسانی حقوق کے مطالبات کی ایک طویل فہرست ہے، لہٰذا جرمن کو ذمہ داری کے ساتھ اپنے ماضی کے پیش نظر مؤقف اپنانے کی ضرورت ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ تاریخی تعلقات کی تباہی کے طویل مدتی نتائج بر آمد ہوتے ہیں اور جرمن حکام سے اسلامی جمہوریہ ایران کے انسانی حقوق کے مطالبات کی ایک طویل فہرست ہے، اس لیے جرمنی کو چاہئیے کہ وہ ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے ہوش کے ناخن لے اور تعلقات کو مزید الجھانے سے روکے، اس لئے کہ باہمی احترام اور باہمی مفادات ہی پائیدار تعاون کا واحد راستہ ہے۔
واضح رہے کہ جرمن اولاف شولز نے ہفتے کے روز ایک ٹوئٹر پیغام میں اعلان کیا تھا کہ وہ آئندہ ہفتہ ایران کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کے نئے دور کی حمایت کریں گے۔