مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی عدلیہ کے ڈپٹی بین الاقوامی امور اور انسانی حقوق کی اعلی کونسل کے سیکریٹری کاظم غریب آباد نے ہفتے کے روز کہا کہ تہران کے محکمہ انصاف کو امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا کام سونپا گیا ہے تاکہ بدامنی میں امریکہ کے براہ راست ملوث ہونے سے ہونے والے نقصانات اور مداخلت کی تحقیقات کی جا سکیں۔
غریب آبادی نے کہا کہ لندن میں قائم فارسی زبان کے ٹیلی ویژن چینلز جیسے ایران انٹرنیشنل اور بی بی سی فارسی نے مخرب کردار ادا کیا اور مظاہرین کو سرکاری اور نجی املاک کو تباہ کرنے پر اکسایا اور انہیں دہشت گردی کی کارروائیوں میں حصہ لینے کی تربیت و ترغیب دی۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ٹی وی چینلز اور ان کے اہلکاروں کو دہشت گرد گروہوں اور افراد کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے، اس لیے اسلامی جمہوریہ ان کی ایران مخالف کوششوں پر دستاویزی مقدمات تیار کر رہا ہے اور جلد ہی ملکی اور غیر ملکی عدالتوں میں ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی عدلیہ برطانیہ اور سعودی عرب جیسے ملکوں کے کردار نظر انداز نہیں کرے جو ان ٹی وی چینلز کی میزبانی اور حمایت کرتے ہیں۔
غریب آبادی نے بعض ملکوں میں ایران کے سفارتی اداروں اور افراد پر ہونے والے حملوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ تمام سفارتی شخصیات اور مقامات کو کسی بھی قسم کے خطرے اور نقصان سے محفوظ رکھا جائے گا۔ لہذا میزبان ملکوں پر لازم ہے کہ ان کی حفاظت اور سفارتی عمارتوں یا عملے پر کسی بھی حملے کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات عمل میں لائیں۔
ایرانی عدلیہ کے اس عہدیدار نے مزید کہا کہ جن ملکوں میں ایرانی سفارتی عمارتوں یا اہلکاروں پر حملہ کیا گیا ہے انہیں بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے وعدوں کی پاسداری کرنی چاہیے اور ایسے حملوں کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنا چاہیے یا 1973 کے کنونشن کی بنیاد پر مجرموں کو ایران کے حوالے کرنا چاہیے۔