رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اغیار کی سازشوں کے مقابلے میں استقامت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ایرانی قوم، اسلام کے پرچم کو تھامے ہوئے ہے اور اسلامی نظام کے ساتھ ہے، تب تک یہ دشمنی، مختلف صورتوں میں جاری رہے گی اور اس کا واحد علاج، استقامت ہی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تشخیص مصلحت نظام کونسل (ایکسپیڈیئنسی ڈیسرنمنٹ کونسل) کے سربراہ اور کونسل کے نئے ٹرم کے اراکین نے بدھ کی صبح رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔     

اس موقع پر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنی تقریر میں اس کونسل کو، اس میں موجود غیر معمولی صلاحیت کے حامل اور تجربہ کار افراد کی موجودگی اور ملک کے مسائل اور کونسل کو تفویض کی گئي ذمہ داریوں پر ہمہ گير نظر کے لحاظ سے اسلامی جمہوریہ کا بڑا اہم ادارہ قرار دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے حالیہ واقعات اور کچھ جگہوں پر پراگندہ ہنگاموں کی طرف اشارہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ واقعات میں دشمن کا رول سب کے لیے، یہاں تک کہ بعض غیر جانبدار غیر ملکی مبصرین کے لیے بھی پوری طرح واضح اور عیاں ہے۔ یہ واقعات، داخلی سطح پر اپنے آپ وجود میں نہیں آئے ہیں بلکہ پروپیگنڈہ، سوچ کو متاثر کرنے، ہیجان پیدا کرنے، ورغلانے کی کوشش یہاں تک کہ پیٹرول بم بنانے کی راہوں کی ٹریننگ جیسے دشمن کے اقدامات اس وقت پوری طرح سے واضح ہیں۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ ان واقعات کے سلسلے میں ایک اہم نکتہ، دشمن کی پسپائی کی حالت اور مایوسانہ ردعمل ہے۔ انھوں نے کہا: ایرانی قوم نے بہت کم عرصے میں، بڑے نمایاں کارنامے انجام دیے جو عالمی سامراج کی پالیسیوں کے بالکل برخلاف تھے تو وہ ردعمل دکھانے پر مجبور ہو گيا اور اسی تناظر میں اس نے سازش تیار کر کے اور پیسے خرچ کر کے امریکا، یورپ اور کچھ دیگر جگہوں کے بعض سیاستدانوں سمیت بہت سے افراد کو میدان میں اتار دیا۔

انھوں نے کہا کہ ایرانی قوم کے ان عظیم کارناموں نے دکھایا دیا کہ ایرانی قوم جوش و جذبے سے بھری ہوئی، دیندار اور اقدار و مذہبی اصولوں کی پابند ہے اور ملک بھی بڑی تیزی سے آگے کی طرف گامزن ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اربعین مارچ میں جوانوں کی دسیوں لاکھ کی تعداد میں شرکت اور کورونا کی وبا کے دوران انسان دوستانہ اقدامات کو ایرانی قوم کی دینداری، ایمان اور بڑے کارناموں کا نمونہ بتایا اور کہا: دراصل حالات کا کنٹرول ایرانی قوم کے ہاتھ میں ہے اور دشمن بچکانہ اور احمقانہ ردعمل دکھانے اور ہنگامہ آرائی کے لیے سازش تیار کرنے پر مجبور ہو گيا۔

انھوں نے اسی طرح اغیار کی سازشوں کے مقابلے میں استقامت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ایرانی قوم، اسلام کے پرچم کو تھامے ہوئے ہے اور اسلامی نظام کے ساتھ ہے، تب تک یہ دشمنی، مختلف صورتوں میں جاری رہے گي اور اس کا واحد علاج، استقامت ہی ہے۔ شیطانوں کی سازشوں اور چالوں کے مقابلے میں ہماری استقامت، پیشرفت رک جانے کا باعث نہیں بلکہ یہ آگے بڑھنے کی راہ ہموار کرتی ہے۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ جو لوگ سڑکوں پر آ رہے ہیں، ان سب کو ایک ہی زمرے میں نہیں رکھا جا سکتا، ان میں سے بعض یا تو دشمن کے عناصر ہیں اور اگر دشمن کے پٹھو نہیں ہیں تب بھی اسی کی راہ پر چل رہے ہیں جبکہ بعض لوگ ہیجانی کیفیت کا شکار ہو کر اور جوش میں سڑک پر آ جاتے ہیں، اس طرح کے لوگوں کے سلسلے میں ثقافتی کام ہونا چاہیے لیکن پہلی قسم کے لوگوں کے بارے میں عدلیہ اور سیکورٹی کے ذمہ داروں کو اپنی ذمہ داری انجام دینی چاہیے۔

انھوں نے اپنی تقریر کے ایک دوسرے حصے میں، تشخیص مصلحت نظام کونسل (ایکسپیڈیئنسی ڈیسرنمنٹ کونسل) کی سب سے اہم ذمہ داری کو مصلحت کا تعین بتایا اور کہا: مصلحت کا معاملہ، نظام کے پہلے درجے کے ترجیحات میں شامل ہے اور امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے بقول یہ اتنا اہم ہے کہ اس سے غفلت کبھی کبھی اسلام کی شکست کا سبب بن جاتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا اس سلسلے میں مزید کہنا تھا کہ "مصلحت" کے معنی "حقیقت اور شریعت کے حکم" کے خلاف کام کرنا نہیں ہے۔ آپ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ صحیح تشخیص کا لازمہ، موضوع کی شناخت کے ساتھ ہی مصلحت کی بھی شناخت ہے، آپ نے کہا: مصلحت کے تعین میں اس طرح سے کام کرنا چاہیے کہ وہ پوری طرح سے قابل اعتماد و اطمینان بخش ہو۔

انھوں نے اسی طرح کہا کہ اس کونسل میں جن قوانین کا جائزہ لیا جاتا ہے، ان کا اعتبار، اس مصلحت کے جاری رہنے تک ہے اور جنرل پالیسیز کے معاملے میں بھی افراط و تفریط سے دور رہنا چاہیے کیونکہ ملک میں کسی بھی آئیڈیل مسئلے اور ہر مفید چیز کو جنرل پالیسی کے طور پر شامل کر دینا بھی درست نہیں ہے، چھوٹی چھوٹی باتوں اور حکومت اور پارلیمانی امور کی جزئيات میں دخل دینا بھی صحیح نہیں ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کی تقریر سے پہلے، تشخیص مصلحت نظام کونسل (ایکسپیڈیئنسی ڈیسرنمنٹ کونسل) کے سربراہ آيت اللہ آملی لاریجانی نے تمام امور میں کونسل کے اراکین کی سنجیدگي اور مہارت اور اسی طرح مصلحت کے تعین کے سلسلے میں کونسل کے اقدامات اور نئے دور میں اس کے پروگراموں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔