ایران کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امام موسیٰ صدر کے لاپتہ ہوجانے کا معاملہ جب تک اس کا نتیجہ نہیں نکلتا اور حقیقت واضح نہیں ہوتی، ایران اور لبنان کے سفارتی مشن کا ایک اہم ایجنڈا رہے گا۔  

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیرِ خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ایک بیان میں کہا کہ امام موسیٰ صدر اور ان کے ساتھی شیخ محمد یعقوب اور سید عباس بدر الدین کے اغوا کو 44 سال ہوگئے،آپ نے اپنی مسیحائی سانسوں سے اسلامی امت اور لبنان کے مسلم اور عیسائی معاشرے میں نئی روح پھونکی اور حقیقی معنی میں وحدت اور مسلمانوں کے تشخص کے منادی اور مختلف ادیان کے پیروکاروں اور سیاسی گروہوں کے درمیان بقائے باہمی اور دوطرفہ احترام کے مبلغ تھے۔ 

ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان تمام سالوں کے دوران ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں ان کی واپسی کی امید ابھی تک زندہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امام موسیٰ صدر 44 سالوں سے ہمارے درمیان نہیں ہیں تاہم صہیونی ریاست اور جہالت و نادانی سے مقابلے میں ان کی رہنمائی اور قطعیت بدستور اسلامی امت کا عظیم مقصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ امام موسیٰ صدر کے غائب ہوجانے کا معاملہ جب تک اس کا نتیجہ نہیں نکلتا اور حقیقت واضح نہیں ہوتی، ایران اور لبنان کے سفارتی مشن کا ایک اہم ایجنڈا رہے گا۔