برکس انٹرنیشنل فورم کی سربراہ کا کہنا ہے کہ چونکہ روس اور بھارت کے مابین تجارتی لین دین کے لئے مقامی کرنسیوں میں ادائیگی کا نظام لاگو کیا جارہا ہے لہذا اب دنوں ملک ڈالر استعمال کرنے کے محتاج نہیں رہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رشیا ٹوڈے کے مطابق برکس انٹرنیشنل فورم کی سربراہ پورنما آنند نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اعلان کیا کہ روپے اور روبل میں تجارتی لین دین کی ادائیگی کے نظام کے لاگو ہوجانے کے بعد روس اور بھارت کو ڈالر استعمال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ برکس ممالک کے لئے روس کے دوازے کھلے ہیں اور ماسکو کو یہ موقع اور امکان فراہم کرتے ہیں کہ پابندیوں سے پیدا ہونے والے حالات پر فائق آسکے۔ پورنما آنند کا کہنا تھا کہ روس اور مغرب کے درمیان موجودہ پابندیوں کی جنگ میں بھارت خود کو غیرجانبدار ملک سمجھتا ہے اور پابندی کے خدشات اور دباو کے باوجود ضرورت کے شعبوں میں ماسکو کے ساتھ اپنے تعاون کو جاری رکھے گا۔  

یاد رہے کہ برکس برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ کے ممالک پر مشتمل پانچ ملکی گروپ ہے۔ یہ ممالک دنیا کی ۳۰ فیصد مجموعی پیداوار اور ۴۰ فیصد آبادی کوتشکیل دیتے ہیں جبکہ رواں سال ارجنٹائن اور ایران نے بھی اس گروپ میں شامل ہونے کی درخواست دی تھی۔ برکس کے رکن ممالک نے ان درخواستوں کا خیر مقدم کیا ہے۔ 

دوسری طرف روسی قومی سلامتی کونسل کے ڈپٹی سربراہ ڈیمٹری میڈوڈوف نے جولائی میں امریکہ اور مغربی ممالک کی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ادائیگیوں کے نئے طریقے اپنانے کا مطالبہ کیا تھا کہ روسی روبل، چینی ین اور بھارتی روپے جیسی مقامی کرنسیوں کا استعمال ان طریقوں میں سے ایک ہوسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ ممکنہ طور پر جلد ہی روسی ادائیگی کا سسٹم بھارتی بینکنگ نظام میں قبول کرلیا جائے گا اور روس بھی اس کے متبادل طور پر بھارتی سسٹم لاگو کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے گا۔