مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے صحافیوں کے دن کی مناسبت سے ایک پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں قطر اور عمان کے وزرائے خارجہ جبکہ یورپ میں فرانس اور اٹلی مذاکرات میں تعاون کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی بات چیت کے دوران اپنی مشکلات کو بڑا کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا اس وقت مشخص طور پر تین معاملات میں امریکی فریق کی جانب سے پیغام کی منتقلی کی حالت میں ہیں۔ آنے والے دنوں میں اپنی آخری رائے کا اعلان کریں گے۔
امیر عبد اللہیان نے واضح کہا کہ امریکیوں کو واضح طور پر کہہ چکے ہیں اگر ہماری رائے جو اس معاملے کے بارے میں منطقی رائے ہے، مان لیا جائے تو ہم سمجھوتے کے اعلان کے مرحلے میں داخل ہونے کے لئے تیار ہیں اور حتمی نتائج کو ویانا میں وزرائے خارجہ کی موجودگی میں اعلان کیا جائے جبکہ اگلے مراحل کو ٹائم فریم اور سمجھوتے کے مطابق آگے بڑھایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی پیغام دے رہے ہیں کہ کانگریس کے انتخابات ہونے والے ہیں یا پٹرول کی قمیت بڑھ جائے گی، تاہم اس بات کے لئے کہ ہم اس معاملے میں آخری قدم اٹھا سکیں، امریکی فریق کو لازمی طور پر لچک دکھانی ہوگی۔
ایران کے وزیر خارجہ یہ کہتے ہوئے کہ ہم نے مذاکرات کے تمام مرحلوں میں جہاں تک ہم سے ہوسکتا تھا اور ہماری ریڈ لائنز سے نیچے تھا، لچک کا مظاہرہ کیا ہے، زور دیا کہ امریکی فریق بھی بخوبی جانتا ہے ہم نے کتنی حد تک لچک دکھائی ہے۔ امریکی فریق نے حالیہ ویانا مذاکرات کے دوران دو معاملات میں اپنی زبانی لچک کا نسبتاً اظہار کیا ہے کہ جو تحریر میں بدلنی چاہئے اور تیسرے معاملے میں کہ جو ضمانتوں کی فراہمی کے بارے میں ہے لازمی ہے کہ امریکی فریق ہمیں حقیقت پسندی دکھائے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر امریکی اس حقیقت پسندی کا مظاہرہ کریں تو ہم آنے والے دنوں میں سمجھوتے کے نقطے تک پہنچ جائیں گے اور انہوں نے اس کا مظاہرہ نہ کیا تو دنیا اپنے آخر کو نہیں پہنچے گی۔
انہوں نے صحافیوں کی موجودگی میں اعلان کیا کہ زیادہ سے زیادہ آج رات ١۲ تک باقی ماندہ مسائل کے متعلق اپنی آخری رائے اور نتائج تحریری صورت میں یورپی یونین کے رابطہ کار کو پیش کردیں گے۔ اس کے بعد ہمیں دیکھنا ہوگا کہ اس کے کیا نتائج اور رد عمل سامنے آتے ہیں۔ اگر امریکی فریق لچکدار رویے کا مظاہرہ کرے تو ہم باہمی سمجھوتے کے نقطے پر ہوں گے اور اگر امریکی رد عمل امریکہ کے اندرونی مصائب کی تکرار ہو تو مزید بات چیت کرنا ہوگی اور آپس میں اور بھی گفتگو کرنا ہوگی۔
دوسری جانب ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے مذاکرات کے حتمی متن کو ایران کی ریڈ لائنوں کے پاس و لحاظ سے مشروط قرار دیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ ایٹمی مذاکرات کے اس دور میں پہلے کے مقابلے میں اچھی پیشرفت ہوئی ہے مگر یہ پیشرفت ایران کے قانونی مطالبات کو مکمل طور پر پورا نہیں کرتی۔
انہوں نے کہا کہ پیشرفت ہوئی ہے یا یہ کہا جائے کہ سمجھوتے کے قریب پہنچ رہے ہیں اور ویانا مذاکرات کا یہ دور بھی ایک واضح سمجھوتے پر منتج ہو سکتا ہے بشرطیکہ مقابل فریق خاص طور سے امریکہ کی جانب سے ایران کی توقعات پر توجہ دی جائے۔