مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حال ہی میں شام کے شہر خان طومان سے مقاومت اسلامی کے کچھ شہدا کے جنازے دریافت ہوئے تھے جن کی تشییع جنازہ اور آخری رسومات تہران کے امام حسین﴿ع﴾ اسکوائر میں منائی گئیں۔ لوگوں کی کثیر تعداد نے شہدا کے جنازوں میں شرکت کی۔
گرمی کے باوجود لوگوں کی کثیر تعداد نے تشییع جنازہ کی رسومات میں شرکت کی، ساتھ ہی سپاہ پاسداران کے شعبہ بسیج مقاومت نے امام حسین اسکوائر سے ملحق سڑکوں میں شہدا کی زیارت کے آنے والوں اور عزاداروں کے لئے کئی جگہوں پر پانی و شربت کی سبیلیں اور موکب حسینی بھی لگائے۔
تہران کی شہید پرور عوام «حیدر یا حیدر»، «ہم خان طومان کے معرکے کا انتقام لیں گے» اور «یا زهرا» کے نعرے لگا رہے تھے۔
اس موقع پر ذکراین اور نوحہ خوانوں نے مرثیہ خوانی اور نوحہ خوانی بھی کی۔
شہید سردار اسکندری کی زوجہ نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نظام و انقلاب اسلامی کی خدمت، احساس ذمہ داری اور داعشی دہشتگردوں کے مقابلے میں مسلمانوں کا دفاع کرنا شہید اسکندری کی خصوصیات میں سے تھا۔ وہ کہتے تھے کہ اگر ضروری ہوا تو اسلام کے دفاع کے لئے دور ترین مقام تک جاوں گا اور اس وقت تک لڑتا رہوں گا یہاں تک کہ شہادت پالوں۔
انہوں نے شہدائے خان طومان کے شہدا کی شہدائے کربلا کی طرح مظلومانہ شہادت کا راز بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ اور بی بی زینت (س) کے درمیان کیا راز تھا کہ انہوں نے تم لوگوں کو خرید لیا۔ تم شہدا نے اپنی شہادت کے ساتھ اپنی نیک نامی باقی رکھی۔
شہید اسکندری کی زوجہ کا مزید کہنا تھا کہ شہدا کے دل کی آواز سننا چاہئے۔ ان شہدا کا پیغام یہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو جو امانت خدا نے ہمیں دی ہے اس سے غافل ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ شہدا کی سیرت مقاومت ہے اور شہید اسکندری نے اعتکاف میں اپنے آقا امام حسین ﴿ع﴾ کی طرح مظومانہ شہادت کی دعا کی تھی اور ان کی دعا قبول ہوگئی۔
سپاہ پاسداران کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے آخر میں خطاب کیا۔
سپاہ پاسداران کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان جاری کیا تھا کہ خان طومان میں مفقود ہونے والے مجاہدین کے جنازوں کی تلاش کے لئے شہید جنرل حاج قاسم سلیمانی کی خصوصی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے سپاہ پاسداران کی ٹیم دن رات مصروف عمل تھی اور لطف الٰہی سے سپاہ پاسداران کے جینیٹک سینٹر میں ڈی این اے کی مدد پانچ شہدائے مدافع حرم کے جنازوں کی شناخت اور تصدیق ہوئی اور ان عالی مقام شہدا جن میں سردار شہید عبد اللہ اسکندری، سردار شہید رحیم کابلی، شہید مصطفی تاش موسی، شہید محمد امین کریمیان اور شہید عباس آسمیہ شامل ہیں۔ وطن واپس لائے جانے والے شہدا کا تعلق مازندران، البرز اور فارس کے صوبوں سے تھا۔