ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے راہ حل تک پہنچنے اور سمجھوتے کے حصول کے راستے پر چلے تو ایک بہتر سمجھوتہ تمام فریقوں کی دسترس میں ہوگا۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے بدھ کی شام یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل کے ساتھ ایک ٹیلیفونک رابطے میں پابندیوں کی منسوخی کے لئے ہونے والے مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا اور باہمی تبادلہ خیال کیا۔
امیر عبداللہیان نے جوزف بوریل اور ان کے ڈپٹی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اظہار کیا ایک بہتر، مضبوط اور پائیدار سمجھوتے تک پہنچنے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم و ارادے میں کسی قسم کا تذبذب نہیں پایا جاتا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر امریکہ حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے راہ حل تک پہنچنے اور سمجھوتے کے حصول کے راستے پر چلے تو ایک بہتر سمجھوتہ تمام فریقوں کی دسترس میں ہوگا۔ 
انہوں نے ایک مرتبہ پھر یاد دہانی کروائی کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مذاکرات کے آغاز سے اب تک سمجھوتے تک پہنچنے کے لئے اپنی نیک نیتی اور مصصم عزم کا اظہار کیا ہے۔ 
ایرانی وزیر خارجہ نے بوریل کی جانب سے تیار کئے گئے حالیہ مسودے کی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران سفارتکاری اور مذاکرات کا راستہ جاری رکھنے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
امریکی رویے کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ہمیشہ اظہار کرتا ہے کہ سمجھوتے کا خواہاں ہے تو ضروری ہے کہ معاہدے کے متن اور عمل میں یہ طرز عمل نظر آئے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اب تک ایران مذاکرات کے عمل میں اپنے مثبت اور سنجیدہ ارادے کا مظاہرہ کیا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ مذاکرات مطلوبہ نتائج تک پہنچ جائیں۔
بوریل نے ایک مرتبہ پھر تمام فریقوں کے ساتھ رابطے اور مشاورت کے ذریعے اس عمل کو آسان بنانے اور تیز کرنے پر زور دیا۔
طرفین نے اس ٹیلیفونک گفتگو میں مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے طریقہ کار بھی تبادلہ خیال کیا۔