مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیاہےکہ پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر میڈیا اور سوشل میڈیا پر جو گفتگو ہو رہی ہے اس پر افسردہ ہوں، بینچ فکسنگ اور بعض جگہ کہا گیا بینچ فکسر بھی ایک جرم ہے، ایک سینئر جج کے خط کے مندرجات پر گفتگو افسوسناک ہے، اگر ایسا ہورہا ہے تو پوری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ گورنر راج پر گفتگوکرنے والے آوارہ گفتگو کے عادی ہیں، انہیں پیغام ہے یہ سمری وزارت داخلہ نے شائع کرنی ہے اور اس پرمیں نے کام شروع کردیاہے، پنجاب میں میرے داخلے پر پابندی گورنر راج کا جواز ہوگا۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ کیا یہ حقیقت نہیں کہ حمزہ شہباز 197 ووٹوں سے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تھے، فیصلہ آیا منحرف کا ووٹ نہ گنا جائے گا اور وہ ڈی سیٹ بھی ہوگا، 25 ووٹ مائنس کر دیے گئے، جبکہ قومی اسمبلی میں ووٹ گنے جانے کا فیصلہ بھی اسی سپریم کورٹ نے دیا تھا، اب نئے فیصلے کی روح سے وہ 25 لوگ بحال ہوگئے ہیں۔
رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ عدلیہ کے اختیارات کی کمی کی کوئی بات نہیں کر رہا، کوئی یہ نہیں کہہ رہا کہ اختیارات پارلیمان کو دے دیا جائے، لیکن ایک غیر جانبدار عدلیہ ہر ملک اور معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے۔