مہر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مصری رکن پارلمنٹ مصطفی بکری جو میڈیا پر بھی فعال ہیں، نے امریکی صدر جو بایڈن کے خطے کے دورے کے موقع پر پیش آنے والی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس سلسلے میں کہا کہ امریکی صدر جو بایڈن نے اپنے سعودی عرب کے دورے کے دوران ایک ہی دن میں کھائے، ایک سعودی عرب سے اور دوسرا امارات سے!
مصطفی بکری نے مزید کہا کہ بایڈن کو پہلا تھپڑ اس وقت لگا کہ جب سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولیعہد محمد بن سلمان نے جدہ ایئرپورٹ پر امریکی صدر کے استقبال کے لئے جانے سے گریز کیا۔
مصری رکن پارلمنٹ کا کہنا تھا کہ واحد اعلی سطحی سعودی اہلکار جنہوں نے جدہ ایئرپورٹ پر جو بایڈن کا استقبال کیا مکہ کے گورنر تھے جبکہ یہ صورتحال ایسے وقت میں پیش آئی ہے کہ امریکی ذرائع ابلاغ نے صدر بایڈن کے دورے سے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ محمد بن سلمان سے ہاتھ نہیں ملائیں گے!
انہوں نے امارات کے حوالے سے کہا کہ بایڈن کو دوسرا تھپڑ امارات کے صدر ﴿محمد بن زائد﴾ کے سفارتی مشیر انور قرقاش کا حالیہ موقف تھا کہ جنہوں نے زور دے کر اعلان کیا ہے کہ امارات، ایران کے خلاف بننے والے کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا۔
مصطفی بکری نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ بایڈن نے ماضی میں سعودی عرب کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ ریاض کے حکام کو کوئی وائٹ چیک نہیں دیں گے، تاہم اب وہ تیل کی پیداوار میں اضافے کی بھیک مانگنے اور تل ابیب کو رنگ برنگے وعدے کرنے کے لئے خطے کا دورہ کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان، جوبایڈن کی استقبالیہ تقریب کے برخلاف جو کہ مکہ کے گورنر کی طرف سے انجام دی گئی تھی، آج جدہ ایئرپورٹ پر خود چل کر حاضر ہوئے اور مصر، کویت، اردن، امارات، قطر اور بحرین کے سربراہان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔