مہر نیوز ایجنسی نے عالمی میڈیا سے نقل کیاہےکہ یونیورسٹی آف میری لینڈ، جہاں یہ ٹرانسپلانٹ کیا گیا، کے ڈاکٹروں نے نتیجہ اخذ کیا کہ 57 سالہ ڈیویڈ بینیٹ کی موت دل بند ہونے کے سبب ہوئی۔
روال سال جنوری میں ایک تجرباتی سرجری میں ڈیوڈ کے دل کو جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کے دل سے تبدیل کیا گیا تھا۔ تاہم، تھوڑا عرصہ بعد ڈیوڈ کی طبعیت بگڑنا شروع ہوئی اور 8 مارچ کو ان کی موت واقع ہوگئی۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق ڈاکٹروں نے تحقیقات میں موت کی وجہ دل کے کام بند کرنے کو قرار دیا ہے۔ تاہم، ایسا ہونے کی وجوہات کا تاحال تعین نہیں کیا جا سکا ہے اوراس کے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔
اس تحقیق کے شریک سربراہ اور کارڈیئک زینو ٹرانسپلانٹیشن پروگرام کےڈئریکٹر ڈاکٹر محمد ایم محی الدین کا کہنا تھا کہ ہم ابھی تک اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا غلط ہوا، ہمارے پاس ایک جواب بھی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس کو ناکامی تصور نہیں کرتے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کامیابی یہ تھی کہ وہ سرجری کے بعد زندہ رہے۔ دو ماہ تک جب وہ بہتر ہوتے دِکھائی دیے تو ہم نے سمجھا کہ یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ اگر ہمیں اس بات کی نشان دہی کرسکتے ہوتے کہ ان کا دل ایک دم بند ہوجائے گا تو وہ شاید اسپتال سے چلے جاتے۔