روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اپنے منگولیہ کے سفر کے دوران ایک بیان میں کہا افسوس کی بات ہے کہ مغرب ہر وہ کام کررہا ہے جس سے ان میڈیا ہاوسز کے کام کو روکا جاسکے جو یوکرین میں رونما ہونے والے واقعات کی حقیقی اطلاعات منتشر کررہے ہیں۔

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اپنے منگولیہ کے سفر کے دوران ایک بیان میں کہا افسوس کی بات ہے کہ مغرب ہر وہ کام کررہا ہے جس سے ان میڈیا ہاوسز کے کام کو روکا جاسکے جو یوکرین میں رونما ہونے والے واقعات کی حقیقی اطلاعات منتشر کررہے ہیں۔
اس سلسلے میں رشیا ٹوڈے نے بھی خبر دی ہے کہ امریکہ، یورپ اور یوکرین میں بڑے پیمانے پر روسی خبرنگاروں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔ 

روسی وزیر خارجہ نے ونزویلا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو ہرگز ایسے اقدامات نہیں اٹھانا چاہتا جن سے صحافیوں کی آزادی پر اثر پڑے تاہم واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں نے روس کے لئے ترکی بہ ترکی جواب دینے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ باقی نہیں چھوڑا۔ 
لاوروف نے مزید کہا ہم ابتدائی طور پر نہیں چاہتے تھے کہ انہی کی طرح جواب دیں جس سے صحافیوں کے حقوق متأثر ہوں لیکن مغرب نے آزادیِ بیان کو اپنے ہاتھوں سے دفن کردیا ہے۔ 

روسی وزیر خارجہ کے مطابق روس صحافیوں کے خلاف اس جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے جبکہ بظاہر ایسا لگتا ہے مغربی ممالک اپنی ساکھ خراب کئے بغیر اسے نہیں روک سکتے۔
سرگئی لاوروف نے مزید کہا کہ اس جنگ کا آغاز ہم نے نہیں کیا اور مغرب اس سلسلے میں اپنی حدود سے آگے نکل گیا ہے۔ انہوں نے مغربی حکومتوں پر بین الاقوامی قوانین سے تجاوز کرنے کا الزام لگایا۔