اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ کی مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپسی ایک رات میں ممکن نہیں ہوگی۔ ایران اور بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے درمیان معاہدے کی مدت حد اکثر اور زیادہ سے زیادہ ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ امریکہ کی مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپسی ایک رات میں ممکن نہیں ہوگی۔ ایران اور بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے درمیان معاہدے کی مدت حد اکثر اور زیادہ سے زیادہ ہے اگر بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے حکام  ایران کے جوابات کے متعلق جلد از جلد فیصلہ کریں، تو معاملات جلد حل ہوجائيں گے۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ ریفائل گروسی کا تہران کا حالیہ دورہ ایران اور ایٹمی ایجنسی کے معاہدوں کا حصہ ہے۔اس دورے میں فنی امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گيا۔

خطیب زادہ نے ویانا مذاکرات ميں چين کے مؤقف کو مثبت اور تعمیری قراردیتے ہوئے کہا کہ چين نے ویانا مذاکرات میں ایران کے مؤقف کی بھر پور حمایت کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایران کا مؤقف اصولی ، پائدار اور ٹھوس ہے چاہیے امریکہ میں ٹرمپ کا دورحکومت  ہو یا امریکہ کی موجودہ حکومت کا دور ہو۔ ایران مشترکہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے فیصلے امریکی رفتار پر منحصر ہوتے ہیں۔

خطیب زادہ نے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کے ارکان معلوم اور مشخص ہیں۔ امریکہ مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہوگیا ہے۔ امریکہ اب مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپس آنا چاہتا ہے تو اسے وہ وعدے پورے کرنا ہوں گے جو ایران اور گروپ 1+4 کے لئے واضح اور مشخص ہیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی رفتار میں کوئي تبدیلی نظر نہیں آتی اور امریکہ دباؤ ڈالنے کی اپنی پرانی رفتار پر باقی ہے۔