مہرخبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ویانا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی مذاکرات کار علی باقری کنی نے اقتصادی پابندیوں کے خاتمہ سے متعلق کئی مسودوں کے تبادلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات میں تین یورپی ممالک کی رفتار متضاد اور دوگانہ ہے۔
باقری کنی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور دیگر اعلی حکام نے ویانا مذاکرات میں غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمہ کے بارے میں مذاکرات کی بات کی تھی ۔ ویانا مذاکرات کا اصلی مقصد ہی ظالمانہ اور غیر قانونی پابندیوں کا خاتمہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف پابندیاں ایک طرف بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں اور دوسری طرف مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روح کے بھی منافی ہیں اور اقوام متحدہ کی قرارداد کے بھی خلاف ہیں۔ ایران کا وفد بھی اقتصادی پابندیوں کے خاتمہ کے سلسلے میں ویانا مذاکرات میں سنجیدگی کے ساتھ حاضر ہوا ہے اور پابندیوں کے خاتمہ کے سلسلے میں ایران نے کئی مسودے اور تجاویز بھی پیش کی ہیں۔ باقری کنی نے کہا کہ مذاکرات میں چین اور روس کامؤقف واضح اور روشن ہے لیکن تین یورپی ممالک کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔
ایران کے اعلی مذاکراتکار نے کہا کہ ایران اور گروپ 1+4 کے نمائندے اور خود امریکی حکام اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ امریکہ کے سابق صدر نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہوکر بہت بڑی غلطی کی ، لیکن مذاکرات میں تین یورپی ممالک امریکہ کے سابق صدر کی غلطی کی تکرار کررہے ہیں۔
باقری نے مذاکرات کے اس دور میں فریقین کے درمیان متعدد ملاقاتوں کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: گزشتہ چند دنوں میں دونوں فریقوں کے درمیان ایٹمی ورکنگ گروپ کی شکل میں متعدد ملاقاتیں ہوئیں تاکہ دونوں فریقوں کے درمیان اختلافات کی نشاندہی کی جا سکے اوراختلافی معاملات کو محدود کیا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ اختلافی موارد کی نشاندہی اور انھیں دور کرنے کے لیے فریقیں کے درمیان ملاقاتیں جاری ہیں۔ ویانا مذاکرات میں مثبت پیشرفت جاری ہے۔
ایران کے اعلی مذاکراتکار نے کہا کہ اگر فریق مقابل مذاکرات میں سنجیدہ ہو اور مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روشنی میں پابندیاں ختم ہوجائیں تو ہم بہت جلد معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔