مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے مطابق اقتصادی تعاون تنظیم اکو ایک اہم علاقائی اقتصادی تنظیم ہے جسے 1985 میں تین ممالک ایران ، پاکستان اور ترکی نے تشکیل دیا تھا آج اس تنظیم میں دس علاقائي ممالک شامل ہیں۔
اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) ء 1985 عیسوی میں قائم کی گئی۔ یہ تنظیم ایران، پاکستان اور ترکی نے مل کر قائم کی تھی،اس تنظیم کی تشکیل کا مقصد رکن ممالک کے مابین اقتصادی، تکنیکی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینا تھا۔ یہ تنظیم علاقائی تعاون برائے ترقی (آر سی ڈی) کی جانشین اور اس کا تسلسل ہے جو 1964ء سے 1979ء تک قائم رہی۔ سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد ، 1992ء میں اکو میں 7 نئے ارکان کا اضافہ کیا گیا جس میں افغانستان، آذربائیجان، قزاقستان، قرقیزستان، تاجیکستان، ترکمنستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے رکن ممالک، علاقائی تعاون کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کے لیے کام کرتے ہیں-اکو تنظیم میں نئے رکن ملکوں کی شمولیت کے ساتھ ہی اس کے رکن ملکوں کو نئے مواقع حاصل ہوئے ہیں- اس کے باوجود ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ اکو کے بانی ممالک اس تنظیم کے علاقائی مفادات کی راہ میں ان مواقع سے فائدہ نہیں اٹھا سکے ہیں- اس وقت اکو تنظیم کے دس رکن ممالک ہیں اور تین سو تیس ملین سے زائد افراد ان ملکوں میں زندگی بسر کرتے ہیں۔
اکو تنظیم کی اہمیت کے باوجود، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقتصادی تنظیم کے کچھ رکن ملکوں نے ، بعض تسلط پسند اور مداخلت پسند حکومتوں کو موقع دے کر اس تنظیم کے بنیادی اصولوں سے دوری اختیار کرلی ہے اور عملی طور پر وہ اکو کے بعض نظریات کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہے ہیں- اس بنیادی کمزوری کے باوجود یہ کہا جاسکتا ہے کہ اکوکے رکن ممالک میں اس کا امکان پایا جاتا ہے کہ وہ دیگر حکومتوں سے وابستگی کے بغیر اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مارچ 2009ءمیں ای سی او سربراہ اجلاس میں رکن ممالک نے یہ عہد کیا تھاکہ وہ 2015تک ای سی او کو آزاد تجارتی خطہ میں تبدیل کر دینگے۔ ترقی پذیر ملکوں کے درمیان علاقائی تعاون کی ضرورت اقتصادی ترقی کےلئے شد و مد سے محسوس کی جاتی رہی ہے۔عمومی طور پر دیکھا جائے تو علاقائی تعاون محض اقتصادی نہیں بلکہ سیاسی ، معاشرتی اورثقافتی اہمیت کا حامل بھی ہے۔
اس علاقائی تنظیم کی ترجیحات میں تجارت ، توانائی، نقل وحمل اور سیاحت کے شعبوں میں فروغ شامل ہے اور اکو کے رکن ممالک ان چار شعبوں میں باہمی تعاون کو عملی جامہ پہنانے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔