اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ عنقریب تہران کا دورہ کریں گے اور ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کریں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی عنقریب تہران کا دورہ کریں گے۔

گروسی کا دورہ تہران اور امیر عبداللہیان سے ملاقات

خطیب زادہ نے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی کے دورہ تہران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے علاوہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کے  ساتھ بھی ملاقات اور گفتگو کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں دو طرفہ تعاون ، علاقائي اور عالمی امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائےگا۔ انھوں نے کہا کہ گروسی ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ سے بھی ملاقات اور گفتگو کریں گے۔

صہیونی ذرائع ابلاغ کا پروپیگنڈہ بے بنیاد

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور شام کے تعلقات کے بارے میں صہیونی ذرائع ابلاغ کے بے بنیاد پروپیگنڈے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور شام کے تعلقات بہت گہرے ، دوستانہ اور برادرانہ رشتوں پر استوار ہیں اور اس سلسلے میں صہیونی ذرائع ابلاغ کا پروپیگنڈہ بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔

ویانا مذاکرات میں پابندیوں کے خاتمہ پر توجہ مرکوز

سعید خطیب زادہ نے ویانا مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویانا مذاکرات میں ہماری  پوری توجہ اقتصادی پابندیوں کے خاتمہ پر مرکوز ہے۔  انھوں نے کہا کہ ہمارے لئے پابندیوں کا خاتمہ مہم ہےجو مشترکہ ایٹمی معاہدے کی اصل روح ہے۔

کاظمی قمی کا دورہ افغانستان اور طالبان رہنماؤں سے ملاقات

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے افغانستان کے امور میں ایرانی صدر کے خصوصی نمائندے کاظمی قمی کے دورہ افغانستان کے بارے میں مہر کے نامہ نگار کے سوال کا جواب دیتے ہوئےکہا کہ کاظمی قمی کا دورہ افغانستان ایرانی صدر کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے انجام پذير ہوا ہے اور اس سفر میں طالبان حکومت کے عبوری رہنماؤں کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور افغان عوام کو مدد بہم پہنچانے کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا جائےگا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ نے 20 سال تک افغانستان میں بڑے پیمانے پر تباہی اور بربادی مچائی ہے جس کی وجہ سے ایران اور افغانستان کی سرحدوں پر عدم استحکام کی فضا قائم ہے اور طالبان رہنماؤں سے سرحدوں کی سکیورٹی کو مضبوط اور مستحکم بنانے نیز دہشت گردی کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا جائےگا۔