بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی میں ایران کے نمائندے نے امریکہ اور تین یورپی ممالک کے اظہارات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی، امرہکہ اور تین یورپی ممالک کو اسرائيل کے تخریبکارانہ اقدامات پر خاموش رہ نظارت کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی میں ایران کے نمائندے کاظم غریب آبادی نے امریکہ اور تین یورپی ممالک کے اظہارات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی، امرہکہ اور تین یورپی ممالک کو جان لینا چاہیے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف اسرائیل کے تخریب کارانہ اقدامات پر خاموش رہ کر انھیں ایران کے ایٹمی پروگرام پر نظارت کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔

کاظم غریب آبادی نے کہا کہ جب بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے نظارتی وسائل اور نصب شدہ کیمروں کو اسرائیل تخریب کاری کا نشانہ بناتا ہے اور اسرائیل کے تخریبکارانہ اقدامات پر بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی، امریکہ اور تین یورپی ممالک خاموش رہتے ہیں تو اس صورت مين انھیں ایران سے توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ وہ کسی ضروری اقدام کے بغیر دوبارہ کیمرے نصب کرنے کی اجازت دیدےگا ۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے اقدامات حسن ظن پر مبنی ہیں اور ایران کو بھی توقع ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی اور مغربی ممالک  اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔