مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں ٹرین حادثے پر حکومت اور اپوزیشن کے نمائندے آمنے سامنے آگئے، اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں ٹرین حادثے کی بازگشت سنائی دیتی رہی۔
نکتہ اعتراض پرپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ٹرین حادثے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے ایوان میں مکمل بحث کا مطالبہ کردیا۔ جب کہ مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے اس حادثےکو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرین حادثے کی ذمہ داری پی ٹی آئی حکومت پر عائد ہوتی ہے، انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور وزیر ریلوے اعظم سواتی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر فواد چودھری نے سابق حکمرانوں کی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ریلوے میں کئی سال کی کوتاہیوں کے سبب حادثات ہو رہے ہیں، اگر اورنج لائن کا پیسہ ریلوے ٹریک پر خرچ ہوتا تو ایسے حالات نہ ہوتے۔ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ نواز شریف دور میں منگلا سے ایک ٹریک جاتا تھا جو ختم ہو گیا، پتہ چلا کہ اتفاق فاؤنڈری نے پورا ٹریک ہی خرید لیا ہے۔ ان لوگوں نے کرپشن اور سینہ زوری کی بنیاد رکھی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہاں ایسے حکمران مسلط رہے جنہیں قوم کی پرواہ نہیں تھی، ملک کو تباہ کرنے والے آج ہمیں درس دے رہے ہیں۔ ریلوے حادثات کا خون (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے ہاتھوں پر ہے، جنہوں نے سیاسی بھرتیوں کے ذریعہ سرکاری اداروں کو تباہ کیا۔