شامی فورسز اور شامی مزاحمتی دستوں نے شام کے شمال میں ترکی کے فوجی حملے کو روکنے کے لئے اس علاقہ کا رخ کیا ہے، جس کے نتیجے میں شام کے شمال کے بارے میں ترک صدر اردوغان کے تمام خواب چکنا چور ہوگئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق شامی فورسز اور شامی مزاحمتی دستوں نے شام کے شمال میں ترکی کے فوجی حملے کو روکنے کے لئے اس علاقہ کا رخ کیا ہے، جس کے نتیجے میں شام کے شمال کے بارے میں ترک صدر اردوغان کے تمام خواب چکنا چور ہوگئے ہیں۔ شامی فوج آج صبح صوبہ رقہ کے  الطبقہ شہر میں پہنچ گئی اور  اس نے شہر کے ايئر پورٹ کو بھی اپنے قبضہ میں لے لیا ہے۔

اسپوٹنک کے مطابق شامی فوج الحسکہ کے علاقہ تل تمر میں بھی پہنچ گئی ہے اور اس نے اس علاقہ میں اپنی پوزیشنیں بھی سنبھال لی ہیں۔ ادھر ذرائع کے مطابق شامی حکومت اورشام کے شمال میں مستقر کردوں کے درمیان مذاکرات کے بعد معاہدہ ہوگیا ہے معاہدے کے مطابق دمشق کے حکام  اور کرد رہنماؤں کے درمیان تمام دفاعی موارد میں تعاون اور ہم آہنگي کا سلسلہ جاری رہےگا۔ کرد کمانڈر عصمت شیخ حسن کا کہنا ہے کہ کردوں اور روس کے درمیان کوبانی ( عین العرب ) شہر کو شامی فوج کے حوالے کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

کردوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے روس کے فوجی اڈے حمیمیم میں شامی حکام کے ساتھ مذاکرات میں کوبانی کا کنٹرول شامی فوج کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ عرب ذرائع کے مطابق شامی حکومت اور کردوں نے باہمی تعاون اور اتفاق کے ساتھ شام کے شمال میں ترک صدر رجب طیب اردون کے تمام خوابوں کو چکنا چور کردیا ہے اور شام کے شمال کے بارے میں ترک صدر کے تمام ناپاک عزائم ناکام ہوگئے ہیں۔