متحدہ عرب امارات نے یمن کے دلدل میں گرفتار اپنے بعض فوجیوں کو خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور امارات کے اس فیصلے کے بعد یمن کے خلاف سعودی عرب کے جارح اور جنگ طلب اتحاد میں بہت بڑا شگاف پیدا ہوگیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے یمن کے دلدل میں گرفتار اپنے بعض فوجیوں کو خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور امارات کے اس فیصلے کے بعد یمن کے خلاف سعودی عرب کے جارح اور جنگ طلب اتحاد میں بہت بڑا شگاف پیدا ہوگیا ہے۔

امارات کے ایک اعلی اہلکارنے اعلان کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے یمن کے بعض علاقوں سے اپنی فوج کے بعض دستوں کو خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، امارات کے اس اعلان کے بعد یمن کے نہتے عوام کے خلاف سعودی عرب کے اتحاد میں بہت بڑا شگاف پیدا ہوگیا ہے یہاں تک بعض عرب ذرائع کا کہنا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی اتحاد ٹوٹنے کے قریب پہنچ گیا ہے اور یمن پر گذشتہ 5 سال سے سعودی عرب کی بربریت اور جارحیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ، جبکہ اس عرصہ میں سعودی عرب نے صرف یمن کے معصوم بچوں، عورتوں اور عام شہریوں کا وسیع پیمانے پر قتل عام اور جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے ۔

اس بات کے قطع نظر کہ متحدہ عرب امارات اپنے اعلان کے مطابق اپنے فوجیوں کو یمن سے نکالے گا یا نہیں ، یہ بات نمایاں ہوگئی ہے یمن ميں موجود سعودی عرب کے اتحاد میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں اور ان اختلافات کے پیش نظر سعودی عرب اتحاد کے ٹوٹنے کے آثار نمایاں ہوگئے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے حکام نے سعودی عرب سے دور رہ کر مستقل پالیسیوں پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب وہ سعودی عرب کے تحت رہنے کے لئے تیار نہیں ۔ ادھر یمن کی فوج اور قبائل کی فوجی دفاعی صلاحیت میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگیا ہے اور انھوں نے اب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت کو اپنے آہنی ہاتھ دکھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یمنی فوج نے سعودی عرب اور امارات کے اندر اپنے ڈرونز کے ذریعہ جوابی حملوں میں اضافہ کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے وہ سعودی عرب اور امارات کے حساس علاقوں پرجوابی کارروائی کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔

ادھر سعودی عرب نے یمن سے امارات کے فوجیوں کے انخلاء کےسلسلے میں توجیہات پیش کرنے کا آغاز کردیا ہے ۔ سعودی عرب فوجی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ امارات سعودی عرب کے ساتھ ہے اور ہر ملک اپنی قدرت کے مطابق سعودی اتحاد میں شامل ہے۔

ادھر امریکی ادارے سوفان نے ریاض اور ابوظہبی کے درمیان شدید اختلافات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ  سعودی عرب اور امارت کے درمیان خلیج فارس میں تیل بردار کشتیوں پر حملے کے بعد اختلافات نمایاں ہوگئے ہیں، سعودی عرب کا کہنا ہے کہ تیل بردار کشتیوں پر حملے میں ایران ملوث ہے جبکہ امارات کا کہنا ہے کہ تیل بردار کشتیوں پر حملے ميں ایران کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔

یمن جنگ کے سلسلے میں بھی سعودی عرب اور امارات کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں کیونکہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے امارات کے حکام کویمن جنگ میں  آسان کامیابی کا وعدہ دیا تھا لیکن یہ آسان کامیابی گذشتہ 5 سال سے حاصل نہیں ہوئی۔ ذرائع کے مطابق امارات یمن جنگ سے اپنے دامن کو چھڑانے اور جنگ کی پوری ذمہ  داری  سعودی عرب پر ڈالنے کی کوشش کررہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ممکن ہے امارات امریکہ کے کہنے پر یمن سے اپنے فوجیوں کو خارج کررہا ہو کیونکہ یمن جنگ میں سعودی عرب کے اتحاد کی شکست سب کے لئے واضح اور روشن ہوگئی ہے۔