روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان مشترکہ ایٹمی معاہدے کی حمایت اور اسے باقی رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ امریکی صدرٹرمپ، ملک سلمان، اسرائيل اور متحدہ عرب امارات نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کی مخالفت پر زوردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان مشترکہ ایٹمی معاہدے کی حمایت اور اسے باقی رکھنے  کا اعلان کیا ہے جبکہ امریکی صدرٹرمپ، ملک سلمان، اسرائيل اور متحدہ عرب امارات نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کی مخالفت پر زوردیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے فی الحال معاہدے کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے امریکی کانگرس کو سونپ دیا ہے  اور کہا ہے کہ امریکی کانگرس ایران کے خلاف مزید پابندیوں کا اعلان کرے اور معاہدے میں موجود نواقص کو دور کرے۔

ادھر ایرانی صدر نے کہا کہ آج عالمی برادری ایران کے ساتھ ہے جبکہ امریکہ کو دنیا میں تنہائی کا سامنا ہے اسے صرف اسرائیل اور سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے ۔ امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کے ردعمل میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے کہا ہے کہ ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان مشترکہ معاہدے کا محفوظ رہنا ہمارے قومی مفاد میں ہے۔

روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدے کی توثیق سے انکار افسوس ناک ہے۔ روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ربابکوف  نے کہا ہے کہ ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان  مشترکہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں روس عنقریب  امریکہ سے رابطہ کرے گا۔ روس کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ روس مشترکہ ایٹمی معاہدے کا پابند ہے اور وہ اس معاہدے کو باقی رکھنے کے لئے اپنی تمام کوششیں عمل ميں لائے گا۔

بی بی سی کے مطابق اسرائیل ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے خلاف بیان کی بھر پور حمایت کی ہے۔ جبکہ فرانس، برطانیہ، جرمنی ، چین اور روس نے امریکی صدر کے ایران کے خلاف بیان پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مشترکہ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔