مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگآر کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نےدارالحکومت تہران میں تیسویں عالمی وحدت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل خطے کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے اور یہ کیسا کینہ ہے کہ جسے اسرائیل کے بجائے ہم ایکددوسرے کی نسبت دل میں رکھے ہوئے ہیں۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہمیں ملکر اور متحد ہوکر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا کیونکہ وہابی تکفیری دہشت گردوں نے اسرائیل کے بجائے اسلامی ممالک کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ہوا ہے اور وہابی تکفیری دہشت گرد اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کررہے ہیں۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ اسلامی ممالک میں سرگرم وہابی دہشت گردوں کو امریکہ اور اسرائیل کی سرپرستی حاصل ہے اور امریکی اتحاد میں شامل بعض عرب ممالک کا ہاتھ بھی دہشت گردوں کے سروں پر ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ قرآن صرف مسلمانوں کو ہی اتحاد کی دعوت نہیں دے رہا بلکہ اہل کتاب کو بھی کلمہ سواء کے ذریعہ خطاب کررہا ہے ہم اپنے مشتکہ اعتقاد میں ہم آواز ہوں ۔ اللہ تعالی کی عبادت کریں اور غیر اللہ کی عبادت کو ترک کریں ۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ وحدت اور اتحاد کا پیغام ہمیں خدا نے دیا ہے اور ہم یہ اتحاد آسمانی ادیان کے ساتھ بھی کرسکتے ہیں۔۔ صدر حسن روحانی نے کہا ایک دن مسلمانوں کے پاس طاقت اور قدرت تھی اور وہ ظلم اور ظالموں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند کھڑے تھے لیکن آج دشمن آرام کررہے ہیں اور مسلمان پریشاں حال ہیں۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ شیعہ اور سنی دونوں بھائی بھائی ہیں دونوں اسلام کے قوی اور مضبوط بازوہیں اور دونوں قرآن، سنت اور پیغمبر اسلام کے سیت پر گامزن ہیں۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہمیں عالمی سامراجی طاقتوں کو عالم اسلام میں فتنہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیےاور متحد ہو کر عالمی سامراجی طاقتوں بالخصوص امریکہ اور اسرائیل کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ 60 ممالک سے 220 ممتاز اسلامی شخصیات تہران میں اسلامی وحدت کانفرنس میں شریک ہیں۔