مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کو جنیوا میں ہونے والے آرمز ٹریڈ ٹریٹی کے رکن ممالک کے اجلاس میں سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کے معاملے پر کڑی اور شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اطلاعات کے مطابق امدادی ادارے آکسفیم نے برطانوی وزرا پر ’انکار و انتشار‘ کی حکمتِ عملی اختیار کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ امریکہ، برطانیہ اور فرانس تینوں نے آرمز ٹریڈ ٹریٹی معاہدے کی توثیق کر رکھی ہے جس کا مقصد اسلحے کی فروخت پر نظر رکھنا ہے، خاص طور پر شورش زدہ علاقوں اور ایسے ملکوں کو جن کے بارے میں شبہ ہو کہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو بڑے پیمانے پر اسلحے کی فروخت سے یمن میں جاری تنازعے کو ہوا مل رہی ہے اور سعودی عرب یمن پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔ گذشتہ برس برطانوی حکومت نے سعودی عرب کو چار ارب ڈالر، جب کہ امریکہ نے چھ ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کیا۔ فرانس نے اسی دوران 18 ارب ڈالر کا اسلحہ سعودی عرب کو فروخت کیا۔ سعودی عرب پر یمنی بچوں کے قتل عام کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا اور سعودی عرب کا نام بچوں کے قاتل ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا لیکن سعودی عرب نے بڑے پیمانے پر رشوت دیکر اپنا نام اس فہرست سے نکلوا دیا تھا۔
اجراء کی تاریخ: 23 اگست 2016 - 14:40
امریکہ، برطانیہ اور فرانس کو جنیوا میں ہونے والے آرمز ٹریڈ ٹریٹی کے رکن ممالک کے اجلاس میں سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کے معاملے پر کڑی اور شدید تنقید کا سامنا ہے۔